ہماری صحت اور تندرستی کے لیے وٹامنز کیوں ضروری ہیں؟

’’وٹامن‘‘لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے’’میں زندہ ہوں‘‘ اردو میں اسے ’’حیاتین‘‘ کہتے ہیں حیاتین کا لفظ حیات سے نکلا ہے۔

حیات کے معنی ہیں ’’ زندگی‘‘۔چناچہ حیاتین سے مراد ایسی اشیا ہیں جو زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔یہ اشیا پودوں یا جانوروں سے حاصل ہوتی ہیں۔خوشگوار زندگی کے لیے ضروری ہے کہ جسم کو تھوڑی لیکن مخصوص مقدار میں حیاتین مہیا ہوتے رہیں۔

انیسویں صدی کے آخر میں ایک عجیب اور خطرناک بیماری ’’اسقربوط ‘‘ (scurvy)پوری دنیا میں کے جہازوں کے کارکنوں میں پھیل گئی۔بعد میں بیسویں صدی میں دریافت ہوا کہ تازہ پھل اور سبزیاں اس بیماری کا علاج ہیں۔سائنس دانوں نے اس کی وجہ ڈھونڈی تو پتا چلا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ تازہ غذا میں حیاتین ہوتے ہیں۔

چونکہ سائنس دان اس وقت حیاتین کی مکمل کیمیائی اصلیت سے واقف نہیں تھےاس لیے انہوں نے انہیں نام دینے کی بجائے حیاتین ’’الف‘‘ ،حیاتین ’’ب‘‘،حیاتین ’’ج ‘‘اور حیاتین’’  د ‘‘وغیرہ جیسے ناموں سے پکارا۔

حیاتین  الف  (وٹامن اے) جسم میں ہمیشہ چکنائی کے ساتھ موجود ہوتا ہے۔یہ اگتے ہوئے پودوں مین بنتا ہےاور جانوروں میں اس وقت منتقل ہوتا ہے جب وہ پودے کھاتے ہیں۔حیاتین الف کی کمی سے وزن کم ہونے لگتا ہے،کھال خشک ہوجاتی ہے،اور بینائی متاثر ہوتی ہے۔حیاتین الف تعدیہ (infection )سے بچنے میں بھی مدد گار ثابت ہوتاہے۔یہ دودھ ،انڈے کی زردی،جگر،مچھلی کے تیل ،گاجر ،پالک،اور سلاد میں پایا جاتا ہے۔ہم جانتے ہیں کہ پروٹینی غذائیں جسم کی ’’مرمت‘‘کےلیے ضروری ہیں مگر یہ بھی یاد رکھنا چاہیےکہ یہ غذائیں حیاتین الف کے بغیر اپنا کام نہیں کر پاتیں۔حیاتین الف کی زیادہ مقدار مچھلی کے تیل،مکھن اور کلیجی میں پائی جاتی ہے۔اس لیے یہ چیزیں بچوں کی غذاؤں میں خصوصاً شامل کرنی چاہییں۔

 

حیاتین ب(وٹامن بی) کی چھ الگ الگ قسمیں ہیں۔اس کی غذا میں موجودگی ہمارے اعصاب، پٹھوں اور ہاضمے کے فعل کے لیے ضروری ہے۔حیاتین ب مخصوص اعصابی بیماریوں کی روک تھام کے لیے ضروری ہے اور کی غیر موجودگی سے ’’بیری بیری‘‘ کا مرض لاحق ہو جاتا ہے۔ حیاتین  ب دودھ ،تازہ پھلوں،اناج اور تازہ تر کاریوں میں پایا جاتا ہے۔

 

حیاتین ج کی غیر موجودگی سے ’’اسقربوط ‘‘کی بیماری ہوجاتی ہےاس بیماری میں جوڑڈھیلے پڑ جاتے ہیں اور ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں۔مالٹے ،ٹماٹر اور گوبھی میں حیاتین ج بہت زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں۔چونکہ جسم حیاتین ج کا ذخیرہ نہیں کرسکتا اس لیے ضروری ہے کہ اپنی غذا میں حیاتین ج کا استعمال تواتر سے کیا جائے۔یہ حیاتین زخموں کے ٹھیک کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

 

حیاتین ’د‘ (وٹامن ڈی) بچوں کی ہڈیوں اور دانتوں کی نشوونما کے لیے بہت ضروری ہے۔یہ حیاتین مچھلی،تیل،جگر اور انڈے کی زردی میں بھی پایا جاتا ہے۔یہ حیاتین ہماری جلد پر دھوپ پڑنے سے بھی پیدا ہوتا ہے۔

اگرچہ حیاتین تازہ غذا کا حصہ ہیں مگر زیادہ درجہ حرارت پہنچانے سے یہ بے اثر ہوجاتے ہیں،اس لیے ضروری ہے کہ ہم کسی نہ کسی صورت میں کچھ مقدار کچی سبزیوں کی بھی کھائیں۔

اگر ہم متوازن غذا کھائیں تو حیاتین کی ضرورت پوری ہوتی رہے۔