رمز آشنا ملے کئی اہل نظر ملے
رمز آشنا ملے کئی اہل نظر ملے
پھر بھی یہ جستجو رہی کوئی بشر ملے
عادل بھی ہو رحیم بھی ہو کارساز بھی
سب کچھ تو ہو مگر ذرا ہم سے نظر ملے
انکار سجدہ ہے یہاں کس رو سیاہ کو
شایان سجدہ بھی تو مگر کوئی در ملے
یہ ہے کمال جہل کہ معراج آگہی
ہر لمحہ جستجو ہے کچھ اپنی خبر ملے
عیش گریز پا کا تصور بھی مٹ گیا
غم ایسے مستقل ملے اور اس قدر ملے