رہے گی یاد یہ فصل بہار ہم نفسو
رہے گی یاد یہ فصل بہار ہم نفسو
کیا ہے رقص سر نوک خار ہم نفسو
یہ مصلحت کا تقاضا کہ سر جھکا کے چلیں
پکارتا ہے جنوں سوئے دار ہم نفسو
بڑھے چلو کہ ابھی دور ہے مقام جنوں
کہاں رکے ہو سر رہ گزار ہم نفسو
یہ کس نے آگ لگائی ہے آج پانی میں
قبائے زہد بھی ہے تار تار ہم نفسو