رات بہت اندھیاری تھی
رات بہت اندھیاری تھی
جیون نیا بھاری تھی
جانے لوگ دکھی تھے کیوں
بازی ہم نے ہاری تھی
روتے ہوئے کیوں لوگ اٹھے
ہنس کر رات گزاری تھی
کل ہی کا یہ قصہ ہے
شام سحر پر بھاری تھی
اس کی سج دھج نیاری تھی
ہری بھری سی کیاری تھی
اپنے سب آرام سے تھے
بگڑی بات ہماری تھی
رگ رگ میں اس کی نصرتؔ
دھوکا تھا مکاری تھی