ترے مزاج ترے خلق تیری خو میں رہا

ترے مزاج ترے خلق تیری خو میں رہا
یہ انکسار تری ذات میں لہو میں رہا


خموشیوں سے ہیں ظاہر متانتیں جو تری
ترا سلیقہ عیاں تری گفتگو میں رہا


میں خود کو کھو کے تجھے پا لیا زہے قسمت
زمانہ سارا یہاں تیری جستجو میں رہا


بہکتے دل میں رہا تیرے حسن کا وہ سرور
خمار عشق مری روح کے سبو میں رہا


چمن میں کلیاں ہیں رنجیدہ اور خوفزدہ
ملال و حزن بھی پھولوں کے رنگ و بو میں رہا