قومی زبان

اجنبی شہر میں الفت کی نظر کو ترسے

اجنبی شہر میں الفت کی نظر کو ترسے شام ڈھل جائے تو رہ گیر بھی گھر کو ترسے خالی جھولی لیے پھرتا ہے جو ایوانوں میں میرا شفاف ہنر عرض ہنر کو ترسے جس جگہ ہم نے جلائے تھے وفاؤں کے دیئے پھر اسی گاہ پہ دل دار نظر کو ترسے میری بے خواب نگاہیں ہیں سمندر شب ہے وقت تھم تھم کے جو گزرے ہے سحر ...

مزید پڑھیے

کسے ڈھونڈھتی ہے محبت کسی کی

کسے ڈھونڈھتی ہے محبت کسی کی عدم پار ہے اب سکونت کسی کی گزاری ہے عمر رواں خواب جیسے ہے یہ رائیگانی بدولت کسی کی ہیں کچھ زخم جو موتیوں سے جڑے ہیں کہ پھر یاد آئی شباہت کسی کی میں چھو آئی سات آسماں کچھ خبر ہے مگر دل سے نکلی نہ حسرت کسی کی تھی صدیوں سے اک معجزے کی تمنا مجھے راس آئے ...

مزید پڑھیے

ایک موسم ہے تری یاد کا کھو جانے دے

ایک موسم ہے تری یاد کا کھو جانے دے دھوپ کے پاؤں تھکے ہیں ذرا سو جانے دے ترک الفت سے کیا میں نے سفر کا آغاز راستے دشت میں کھو جائیں تو کھو جانے دے جھیل میں عکس وہی ہے جو نظر آتا ہے آنکھ پر نم ہو سر بزم تو ہو جانے دے شام لے آئی ہے پھر شہر کے کوچوں سے پرے دل کی ویرانیاں وحشت میں سمو ...

مزید پڑھیے

چاند نکلا تھا پرے بام سے پہلے پہلے

چاند نکلا تھا پرے بام سے پہلے پہلے اس گلی بھول پڑے شام سے پہلے پہلے بوجھ اک دل پہ لیے صبح سے رنجیدہ ہوں بھر لیے اشک ترے جام سے پہلے پہلے تجھ سے وابستہ ہیں امید کے سائے سائے خواب تو دیکھ لیں انجام سے پہلے پہلے شوخ رنگوں سے مچلتا ہے بہکتا بادل کام آسان ہے آلام سے پہلے پہلے بوئے ...

مزید پڑھیے

مضطر تری یادوں میں دیوانہ رہا اکثر

مضطر تری یادوں میں دیوانہ رہا اکثر انجانا رہا اکثر بیگانہ رہا اکثر سائل کی صدائیں تھیں یا دوست کوئی اپنا شب بھر تری آہٹ کا افسانہ رہا اکثر ہم پر بھی نظر اٹھے ہم سے بھی تکلم ہو خالی تری محفل میں پیمانہ رہا اکثر شاید تری آنکھوں میں اشکوں کا چراغاں ہے گم صم تری ہستی میں پروانہ ...

مزید پڑھیے

ہم نے وہ دشت سنوارا ہے زمانے کے لئے

ہم نے وہ دشت سنوارا ہے زمانے کے لئے لوگ آتے ہیں جہاں خود کو مٹانے کے لئے ہم سفر اپنی ضرورت سے زیادہ نہ چلے راہ چلتی رہی اقرار نبھانے کے لئے اس کو آتا ہے سوا رسم جدائی کا ہنر در کھلا چھوڑ گیا لوٹ کر آنے کے لئے ہم بھی ہوں خاک نشینوں کی روایت کے امیں چاہے اک مشت ملے خاک اڑانے کے ...

مزید پڑھیے

دل کی اس وحشت سرا میں درد کیا جذبات کیا

دل کی اس وحشت سرا میں درد کیا جذبات کیا ہو زمیں بنجر اگر تو بے بہا برسات کیا کھل گیا تھا اک دریچہ نیند میں تعبیر کا ورنہ اے خواب پریشاں تھی تری اوقات کیا نم ہے کیوں دامن سحر کا شدت احساس سے مل گئی اس کو بھی درد عشق کی سوغات کیا آتش فرقت چھپائے شمع کیوں روتی رہی وصل کی بازی میں اس ...

مزید پڑھیے

مرے جذبات سے یہ رات پگھل جائے گی

مرے جذبات سے یہ رات پگھل جائے گی جسم تو جسم تری روح بھی جل جائے گی آج تو حسن بھی مائل ہے مسیحائی پر آج سے عشق کی تاریخ بدل جائے گی زندگی ریت کی مانند مرے ہاتھ میں ہے دیکھتے دیکھتے ہاتھوں سے پھسل جائے گی لوگ کہتے ہیں ہمیں رسم وفا یاد نہیں چھوڑیئے بات کہیں دور نکل جائے گی وحشت ...

مزید پڑھیے

خاک سے اٹھنا خاک میں سونا خاک کو بندہ بھول گیا

خاک سے اٹھنا خاک میں سونا خاک کو بندہ بھول گیا دنیا کے دستور نرالے آپ سے رشتہ بھول گیا جنگل جنگل جوگ میں تیرے پھرتے ہیں اک روگ لیے ترے ملن کی آس جگی ہے دشت کا رستہ بھول گیا ایک محبت راس ہے دل کو ایک وفا انمول صنم بھیس فقیروں والا بھر کے ذات کا صحرا بھول گیا خواب میں جب سے دیکھا ...

مزید پڑھیے

اک قصۂ پارینہ دھندلا سا ہے آئینہ

اک قصۂ پارینہ دھندلا سا ہے آئینہ گنجینۂ گوہر ہے یادوں سے بھرا سینہ کیوں آنکھ چراتے ہیں ملتے ہیں جو محفل میں اک وقت میں اپنے تھے یہ ہمدم دیرینہ بہتا ہوا پانی بھی تھم جائے نہ جنبش سے چھیڑو نہ کوئی نغمہ خاموش ہے سازینہ اک کن کی صداؤں میں مدہوش غم ہستی ہم رقص مہ و انجم چھلکے ہیں مے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 887 سے 6203