قومی زبان

نغمۂ جاں

پھر کوئی نغمۂ جاں چھیڑ کہ شب باقی ہے ان سنا گیت کوئی رقص گہہ انجم میں الجھے الجھے ہوئے بالوں سے الجھتا ہوا گیت مہکی مہکی ہوئی سانسوں میں سلگتا ہوا گیت پھر سجایا ہے ہتھیلی پہ ترے نام کا دیپ اور ہواؤں سے الجھتے ہیں سنبھل جاتے ہیں سلسلے خواب کے بد مست ہوا کے ساتھی دل میں اک جوت ...

مزید پڑھیے

آج لگتا ہے سمندر میں ہے طغیانی سی

آج لگتا ہے سمندر میں ہے طغیانی سی جانے کس دہر سے آیا ہے یہ طوفان بلا یہ جو طوفان کہ اس میں ہیں کھنڈر خوابوں کے ٹوٹتے خواب ہیں دھندلی سی گزر گاہوں کے ان کہی کوئی کہانی کوئی جلتا آنسو آ کے دامن پہ ٹھہرتا ہوا بے کل شکوہ چپ سی سادھی ہے مرے بت نے مگر آنکھوں میں میرے ہر تاج محل کی ہے ...

مزید پڑھیے

لکھے ہوئے الفاظ میں تاثیر نہیں ہے

لکھے ہوئے الفاظ میں تاثیر نہیں ہے دل پر جو کسی عشق کی تحریر نہیں ہے اس زیست کے ہر موڑ پہ لڑنی ہے مجھے جنگ قرطاس و قلم ہیں کوئی شمشیر نہیں ہے ممکن ہی نہیں تھا تجھے آواز لگاتے ہے عشق کی روداد پہ تشہیر نہیں ہے دنیا میں وفا ڈھونڈنے نکلے تھے ندارد اک بوجھ ہے دل پر مرے شہتیر نہیں ...

مزید پڑھیے

چھو کر ہوا پتا ترے اشکوں کا دے گئی

چھو کر ہوا پتا ترے اشکوں کا دے گئی دل کا قرار چین نگاہوں کا لے گئی بے خواب میری نیند کہ جس طرح شب ڈھلے اک شمع دل کا درد اکیلے سہے گئی موزوں ہوا نہ کوئی بھی دل میں خیال شوق دل میں جو آرزو کی چتا تھی جلے گئی ساحل پہ جس قدر بھی گھروندے تھے بہہ گئے دیوار جو وفاؤں کی ضامن تھی ڈھے ...

مزید پڑھیے

جلتا رہے چراغ ہواؤں پے بس نہیں

جلتا رہے چراغ ہواؤں پے بس نہیں ہے اہتمام شام کوئی ہم نفس نہیں رستے پکارتے ہیں ہمیں دور دور سے محصور ذات ہے کوئی دام قفس نہیں وہ مل رہا ہے غیر سے اتنے خلوص سے شکوہ کریں بھی کیا کہ وہ اہل ہوس نہیں جھلمل سی یاد پلکوں پے ٹھہری رہی مگر دل تھا جو بے قرار وہ اب کے برس نہیں بہتے ہیں موج ...

مزید پڑھیے

ایک عمر لگتی ہے آشیاں بنانے میں

ایک عمر لگتی ہے آشیاں بنانے میں اور پل نہیں لگتا بجلیاں گرانے میں پوچھتے ہو کیا مجھ سے کون سی ہے یہ منزل تیرگی سلگتی ہے اک دیا جلانے میں کون خواب دیکھے گا دوسری رفاقت کے زندگی بتا دی ہے تم کو بھول جانے میں شب گزیدہ شہزادی سج سنور کے آئیے جگنوؤں کے گہنے ہیں رات کے خزانے ...

مزید پڑھیے

چاندنی رات ہے دعا کیجے

چاندنی رات ہے دعا کیجے ایک در روشنی کا وا کیجے ہم نے مانا کہ بے وفا ہے بہت زندگی سے مگر وفا کیجے گفتگو ایک مسئلہ ٹھہری اب اشاروں پہ اکتفا کیجے وہ سمجھتے نہیں ہماری بات کیا نہ کیجے حضور کیا کیجے منتظر آنکھ ڈھونڈھتی ہے تمہیں بام پر اک دیا دھرا کیجے پھر سکوں کی اداس تنہائی پھر ...

مزید پڑھیے

آئنہ دیکھا تو صورت اپنی پہچانی گئی

آئنہ دیکھا تو صورت اپنی پہچانی گئی بھول ہی بیٹھے تھے خود کو عمر ارزانی گئی جانتے ہیں اس تلاطم خیز دریا کی ادا اک ہمارا نام سن کر موج سیلانی گئی اک چراغ دل بچا تھا اور سناٹے کی شب ضو فشاں تاروں کی مدھم خواب افشانی گئی کون ہے جو جی سکے گا معجزوں سے سانحے اس نگاہ شوق کی ہم پر ...

مزید پڑھیے

کاغذی پھول کھلا رکھے ہیں

کاغذی پھول کھلا رکھے ہیں رشتۂ درد نبھا رکھے ہیں دل برباد نے خاموشی سے کتنے ارمان سلا رکھے ہیں رات کے پچھلے پہر اشکوں سے دیپ سے دیپ جلا رکھے ہیں وہ نہیں جانتے مگر سچ ہے تار دل ان سے ملا رکھے ہیں وہ جو آئے تو ہزاروں شکوے پھر کسی دن پہ اٹھا رکھے ہیں کیا سمجھ پائیں گے غم کو ...

مزید پڑھیے

ان سے ملنے کا ارادہ ہے قضا سے پہلے

ان سے ملنے کا ارادہ ہے قضا سے پہلے کیوں نہ دل کھول کے جی لوں میں سزا سے پہلے اس حوالے سے ہی شاید اسے پہچان سکوں خود کو پہچان لوں گر اپنے خدا سے پہلے زرد موسم کی تھی تمثیل مری آنکھوں میں رنگ کچھ اور بھی گزرے ہیں خلا سے پہلے وقت معدوم ہے اور دہر کے انداز جدا کچھ بھی ممکن ہے مقدر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 886 سے 6203