سکھی
آج آؤ سکھی بتاؤں تجھے ان کہی بات ہے سناؤں تجھے کیسے ٹوٹا ملن کا خواب مرا دشت میں رہ گیا سراب مرا تم ملی ہو تو آج سوچتی ہوں پردۂ راز کو اٹھا ہی دوں آج آؤ سکھی بتا ہی دوں دل دھڑکتا ہے اور یہ جنبش بھی ایک ناکام آرزو لے کر شام وعدہ کی جستجو لے کر یوں ہی دم بھر کو مسکراتا ہے اور پھر ڈوب ...