قومی زبان

امر لمحہ

بارشوں کے موسم میں اجنبی سی راہوں میں اس طرح تمہیں ملنا اور پھر بچھڑ جانا یاد پھر دلاتا ہے کہ ابھی گلابوں کی موتیے کے پھولوں کی شوخ تتلیوں جیسی رت ابھی بھی باقی ہے روح کے سفر میں ہم مل چکے ہیں پہلے بھی ماہ و سال کی گردش پاس لے کے آئی تھی اور پھر یہی گردش دور لے گئی ہم کو زندگی کے ...

مزید پڑھیے

شہر کا شہر جانتا ہے مجھے

شہر کا شہر جانتا ہے مجھے شہر کے شہر سے گلہ ہے مجھے میرا بس ایک ہی ٹھکانا ہے میں کہاں جاؤں گا پتا ہے مجھے روشنی میں کہیں اگل دے گا میرا سایہ نگل گیا ہے مجھے بن گیا ہوں گناہ کی تصویر کوئی چھپ چھپ کے دیکھتا ہے مجھے راستے بھی تو سو گئے ہوں گے اپنے بستر پہ جاگنا ہے مجھے اس کی باتیں ...

مزید پڑھیے

دولت مرے پیچھے نہ شرافت مرے آگے

دولت مرے پیچھے نہ شرافت مرے آگے چلتا ہے مرا سایۂ وحشت مرے آگے قدرت نے بنایا ہے مجھے ایسا بیاباں اڑ جاتی ہے صحراؤں کی رنگت مرے آگے دشمن کی نظر آتا ہوں میں جان کا اپنی پھیکی ہے رقیبوں کی رقابت مرے آگے کچھ کرنے نہیں دیتی مری کاہلی مجھ کو بیکار پڑی رہتی ہے فرصت مرے آگے کچھ کھویا ...

مزید پڑھیے

جب قافلہ یادوں کا گزرا تو فضا مہکی

جب قافلہ یادوں کا گزرا تو فضا مہکی محسوس ہوا تیرے قدموں کی صدا مہکی خوابوں میں لیے ہم نے بوسے ترے بالوں کے جب ہجر کی راتوں میں ساون کی گھٹا مہکی مانگی جو دعا ہم نے اس شوخ سے ملنے کی لوبان کی خوشبو سے بڑھ کر وہ دعا مہکی اک نرم سے جھونکے کی نازک سی شرارت سے کیا کیا نہ ہوئی رسوا ...

مزید پڑھیے

زہر غم خوب پیا ہم نے شرابوں سے بچے

زہر غم خوب پیا ہم نے شرابوں سے بچے جھیل کر کتنے عذابوں کو عذابوں سے بچے سوچنے بیٹھیں تو سوچے ہی چلے جاتے ہیں خوف کانٹوں کا عجب تھا کہ گلابوں سے بچے کتنے معصوم تھے چہرے نہیں دیکھے تم نے وہ جو رہ کر بھی نقابوں میں نقابوں سے بچے جاگتا ہو تو نہ دیکھے کوئی محلوں کی طرف کس طرح سویا ...

مزید پڑھیے

رخت سفر

خالی کمرے میں مرا رخت سفر رکھا ہے چند ارمان ہیں پوشیدہ نہاں خانے میں کرچیاں خواب کی رکھی ہیں حفاظت سے کہیں اور کچھ پھول چھپا رکھے ہیں انجانے میں ڈھونڈھتی پھرتی رہی روح کسی ساتھی کو در بدر ٹھوکریں کھاتا رہا پندار مرا اپنی مٹی سے بھی اٹھی نہیں سوندھی خوشبو غیر کے دیس میں لٹتا رہا ...

مزید پڑھیے

اپنے یزداں سے اک سوال مرا

اپنے یزداں سے پوچھنا ہے مجھے ایسے خوابوں میں روشنی کیوں ہے جن کی تعبیر دسترس میں نہیں ان امنگوں کی کیا حقیقت ہے جن کا انجام میرے بس میں نہیں کیوں مرے راستے الجھتے ہیں ان گھنے جنگلوں کی سرحد سے جن میں وحشت کے دیپ جلتے ہیں زندگی کے عمیق راز نہاں سر بہ سر ساتھ ساتھ چلتے ہیں اپنے ...

مزید پڑھیے

تھکے ماندے پرندے

پرندے اڑ رہے ہیں دور افق بوجھل فضاؤں میں تھکے ماندے پروں میں آگہی کی شورشیں لے کر پناہیں ڈھونڈتے ہیں قرمزی کرنوں کے دامن میں کوئی جائے پناہ ہو کنج ہو کلیوں کا آنگن ہو کوئی صحرا ہو نخلستان ہو بے آب دریا ہو تھکے ماندے پرندے اڑ رہے ہیں شام سر پر ہے فقط اک رات کا ٹھہراؤ اک احساس کی ...

مزید پڑھیے

ریت کا مسافر

ریت کا مسافر تھا رات کی حویلی میں صرف رات بھر ٹھہرا جوگ لے لیا اس نے ریت کی ہتھیلی سے پھول ریت کے چن کر خواب کی سہیلی سے روگ لے لیا اس نے صرف ایک لمحے کی مختصر کہانی کو ریت کے مسافر نے یوں امر بنا ڈالا کاسۂ محبت میں لے کے بھیک لفظوں کی آرزو کی آنکھوں میں اشک تر بنا ڈالا کون اب تجھے ...

مزید پڑھیے

شریک غم

بہت مغرور ہو تم بھی محبت کو سمجھتے ہو کہ جیسے دھول پاؤں کی کہ جیسے خاک راہوں کی مگر جاناں ذرا سوچو رکو لمحے کو اور دیکھو کہیں ایسا نہ ہو جائے تمہارا دل بدل جائے ستائے یاد چاہت کی یہ آنسو روگ بن جائیں تمہیں اور ہم کو تڑپائیں ذرا ٹھہرو مری سن لو کہ میں تم کو سمجھتی ہوں ذرا تم سے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 883 سے 6203