ہم تذکرۂ لطف و کرم کرتے رہیں گے
ہم تذکرۂ لطف و کرم کرتے رہیں گے
آسائش کونین بہم کرتے رہیں گے
یہ گنج سعادت کبھی خالی ہی نہ ہوگا
سب آپ کے الطاف رقم کرتے رہیں گے
لوٹے جو مدینہ سے تو پچھتاتے ہیں اب تک
کب تک نہیں معلوم یہ غم کرتے رہیں گے
جائیں گے وہیں چھوڑ کے سب روضۂ رضواں
یثرب کو جو وہ رشک ارم کرتے رہیں گے
دیکھیں گے کبھی تہنیتؔ اپنی بھی طرف وہ
اشکوں سے جو ہم آنکھوں کو نم کرتے رہیں گے