قومی زبان

سورج سارا شہر ڈراتا رہتا ہے

سورج سارا شہر ڈراتا رہتا ہے پتھریلی سڑکوں پہ دریا پیاسا ہے نیند ہماری بھیڑ میں ہنستی رہتی ہے جنگل اپنی خاموشی میں الجھا ہے دھرتی اور آکاش کی دنیا میں جیون دو طوفانوں میں قیدی کشتی سا ہے ہوا پرندوں کو لے کر کس دیس گئی میدانوں میں پیڑوں کا سناٹا ہے راتوں کی سرگوشی بنتی ہوں ...

مزید پڑھیے

لمحۂ امکان کو پہلو بدلتے دیکھنا

لمحۂ امکان کو پہلو بدلتے دیکھنا آتش بے رنگ میں خود کو پگھلتے دیکھنا عشق میں یہ فیصلہ ہے اس دل سودائی کا خود کو گرتے دیکھنا اس کو سنبھلتے دیکھنا اضطراب درد میں حد سے گزر جانا نہیں حسن شام آرزو کا روپ ڈھلتے دیکھنا عمر بے انداز کو کافی سہارا ہو گیا خواب خوش انداز اس کے ساتھ چلتے ...

مزید پڑھیے

محبت آگ بن جاتی ہے سینہ میں نہاں ہو کر

محبت آگ بن جاتی ہے سینہ میں نہاں ہو کر تمنائیں جلا دیتی ہیں دل چنگاریاں ہو کر ادھر بھی تم ادھر بھی تم یہاں بھی تم وہاں بھی تم یہ تم نے کیا قیامت کی نگاہوں سے نہاں ہو کر سمجھتے ہیں جسے منزل فریب راہ منزل ہے مگر چپ ہوں یہ مجبوری شریک کارواں ہو کر انہیں بھی داستان ہجر چپکے سے سنا ...

مزید پڑھیے

مٹ نہیں سکتا قیامت تک نشان آرزو

مٹ نہیں سکتا قیامت تک نشان آرزو حسن جسم آرزو ہے عشق جان آرزو وہ سنیں سینہ سے لگ کر داستان آرزو دل کی ہر آواز ہوتی ہے زبان آرزو بے خودی کی منزلوں میں صرف حیرت ہو گیا دل کہ لے دے کر بچا تھا اک نشان آرزو بے قراری بے خودی بے چارگی دیوانگی ہیں یہ عنوانات زیب داستان آرزو ہو چکی روز ...

مزید پڑھیے

تقدیر کے آگے کبھی تدبیر کسی کی

تقدیر کے آگے کبھی تدبیر کسی کی چلتی ہو تو سمجھے کوئی تقصیر کسی کی اب ایک تمنا ہو تو پوری کوئی کر دے یوں کون بدل سکتا ہے تقدیر کسی کی دل میں اتر آئی ہے نگاہوں سے سمٹ کر کس درجہ حیا کوش ہے تصویر کسی کی وہ آئیں نہ آئیں مجھے نیند آ نہیں سکتی سنتا ہی نہیں نالۂ شبگیر کسی کی برسات کا ...

مزید پڑھیے

سرد نہ کر مذاق عشق بیخودئ نماز میں

سرد نہ کر مذاق عشق بیخودئ نماز میں آنکھ کو دوربیں بنا جلوہ گہہ مجاز میں راز نظام کائنات ان کی نگاہ ناز میں اصلیت خدا نہاں میری خودی کی راز میں پھر تجھے ڈھونڈھ لے گی خود ظرف شناس برق طور شوق کلیم شرط ہے عشق کے سوز و ساز میں یا تو خودی کو بھول جا یا پھر اسی کو بھول جا حس مغائرت نہ ...

مزید پڑھیے

بیمار غم کا کوئی مداوا نہ کیجیے

بیمار غم کا کوئی مداوا نہ کیجیے یعنی ستم گری بھی گوارا نہ کیجیے رسوائی ہے تو یہ بھی گوارا نہ کیجیے یعنی پس خیال بھی آیا نہ کیجیے ظرف نگاہ چاہیے دیدار کے لئے رخ کو پس نقاب چھپایا نہ کیجیے دل شوق سے جلائیے انکار ہے کسے لیکن جلا جلا کے بجھایا نہ کیجیے پردہ نگاہ کا ہے تو کیسی ...

مزید پڑھیے

پہلے درد دل پہ کہتے تھے کہ یہ کیا ہو گیا

پہلے درد دل پہ کہتے تھے کہ یہ کیا ہو گیا اب یہ کاوش ہے کہ کیوں بیمار اچھا ہو گیا دل بھی پہلو میں کبھی اک چیز تھا یادش بخیر اب خدا جانے کہاں جاتا رہا کیا ہو گیا آ گئے لو وہ عیادت کے لئے خود آ گئے ہو گیا بیمار درد ہجر اچھا ہو گیا ایک موتی سا چمکتا ہے سر مژگان ناز اوج پر کیا میری قسمت ...

مزید پڑھیے

آرزو رکھنا محبت میں بڑا مذموم ہے

آرزو رکھنا محبت میں بڑا مذموم ہے سن کہ ترک آرزو ہی عشق کا مفہوم ہے ان نگاہوں کے تصادم سے جو چنگاری اٹھے عشق اس کا نام ہے یہ عشق کا مفہوم ہے اب تو یہ ارمان ہے ارمان ہی پیدا نہ ہوں گو سمجھتا ہوں کہ یہ امید بھی موہوم ہے وہ کھڑے ہیں وہ تصور اب تجھے میں کیا کہوں آنکھ محو دید کر دید سے ...

مزید پڑھیے

ہاتھ ملتا ہے پشیمان جفا میرے بعد

ہاتھ ملتا ہے پشیمان جفا میرے بعد خیر یوں بڑھ گئی توقیر وفا میرے بعد خود سے محجوب ہے خود ان کی حیا میرے بعد حسن مغموم ہے معذور ادا میرے بعد رنگ لائے گی مری آہ رسا میرے بعد تم مجھے یاد کرو گے بخدا میرے بعد ہو گئے زرد کف دست نگاریں افسوس خیر سر سبز تو ہے نخل حنا میرے بعد سوگواری ...

مزید پڑھیے
صفحہ 568 سے 6203