قومی زبان

پہلے موسم کے بعد

جنم کا پہلا دیو مالائی موسم گزر گیا اور تم رک گئے آخری قدم کے آگے دیوار کی اینٹیں چنتے چنتے رات ہو گئی تو میں نے سوچا جانے زنجیروں کا طول کون سے موسم سے کون سے موسم تک ہے مگر آگے صرف لا محدودیت ہے یا پھر دیوار جس کی اینٹوں کا گارا وقت کی مٹی سے بنا ہے تنہائی کا پانی آخری قدم کے آگے ...

مزید پڑھیے

کبھی وہ مثل گل مجھے مثال خار چاہئے

کبھی وہ مثل گل مجھے مثال خار چاہئے کبھی مزاج مہرباں وفا شعار چاہئے جبین خود پسند کو سزائے درد یاد ہو سر جنون کوش میں خیال دار چاہئے فریب قرب یار ہو کہ حسرت سپردگی کسی سبب سے دل مجھے یہ بے قرار چاہئے غم زمانہ جب نہ ہو غم وجود ڈھونڈ لوں کہ اک زمین جاں جو ہے وہ داغ دار چاہئے وہ ...

مزید پڑھیے

کبھی بہت ہے کبھی دھیان تیرا کچھ کم ہے

کبھی بہت ہے کبھی دھیان تیرا کچھ کم ہے کبھی ہوا ہے کبھی آندھیوں کا موسم ہے ابھی نہ توڑا گیا مجھ سے قید ہستی کو ابھی شراب جنوں کا نشہ بھی مدھم ہے کہ جیسے ساتھ ترے زندگی گزرتی ہو ترا خیال مرے ساتھ ایسے پیہم ہے تمام فکر زمان و مکاں سے چھوٹ گئی سیاہ کارئ دل مجھ کو ایسا مرہم ہے میں ...

مزید پڑھیے

طریق کوئی نہ آیا مجھے زمانے کا

طریق کوئی نہ آیا مجھے زمانے کا کہ ایک سودا رہا جنس دل لٹانے کا فریب خواب مرے راستے کو روک نہیں کہ وقت شام ہے یہ غم کدے کو جانے کا ترے وجود سے پہچان مجھ کو اپنی تھی ترا یقین تھا مجھ کو یقیں زمانے کا خراب عشق ہوں خود موت ہوں میں اپنے لیے سکھا رہی ہوں ہنر خود کو دل جلانے کا ہر ایک ...

مزید پڑھیے

دکھوں کے روپ بہت اور سکھوں کے خواب بہت

دکھوں کے روپ بہت اور سکھوں کے خواب بہت ترا کرم ہے بہت پر مرے عذاب بہت تو کتنا دور بھی ہے کس قدر قریب بھی ہے بڑا ہے ہجر کا صحرائے پر سراب بہت حقیقت شب ہجراں کے راز کھوئے گئے طویل دن ہیں بڑے راستے خراب بہت چلیں گے کتنا ترے غم کے ساتھ ساتھ قدم شکنجہ ہائے زمانہ ہیں بے حساب بہت اتر ...

مزید پڑھیے

کس طرح اس کو بلاؤں خانۂ برباد میں

کس طرح اس کو بلاؤں خانۂ برباد میں دل تأثر چاہتا ہے بے صدا فریاد میں تیرگیٔ خوش گماں ہے جی جہاں لگنے لگے شمع وحشت اک جلاؤں اس جہان شاد میں جانتی ہوں یہ حکایت فصل بربادی کی ہے پر متاع دل یہی ہے سینۂ ناشاد میں وہ مثال خواب رنگیں اب کہاں موجود ہے سو رہی ہوں میں ابھی تک خواب گاہ یاد ...

مزید پڑھیے

پہلی پہلی وہ ملاقات وہ برسات کی رات

پہلی پہلی وہ ملاقات وہ برسات کی رات یاد ہے یاد ہے وہ شرم و حجابات کی رات وہ لگاوٹ سے ہمہ شکوے شکایات کی رات وہ ترے سایۂ گیسو میں حکایات کی رات ڈول پر چاند ہرے کھیت فضائیں خاموش کیسی معصوم ہوا کرتی ہے دیہات کی رات حشر کا روز کبھی ختم تو ہوگا زاہد آئے گی آئے گی ظالم یہ خرابات کی ...

مزید پڑھیے

بستیاں تو آسماں لے جائیں گے

بستیاں تو آسماں لے جائیں گے یہ سمندر کس کنارے جائیں گے فاصلوں میں زندگی کھو جائے گی گنبدوں میں خواب دیکھے جائیں گے تم کسی منظر میں سن لینا ہمیں ہم کبھی گونجوں میں ڈھلتے جائیں گے دور تک یہ راستے خاموش ہیں دور تک ہم خود کو سنتے جائیں گے اک دفعہ کی نیند کیسا جرم ہے عمر بھر ہم تم ...

مزید پڑھیے

شہروں کے سارے جنگل گنجان ہو گئے ہیں

شہروں کے سارے جنگل گنجان ہو گئے ہیں پھر لوگ میرے اندر سنسان ہو گئے ہیں ان دوریوں کی مشکل آنکھوں میں بجھ گئی ہے ہم آنسوؤں میں بہہ کر آسان ہو گئے ہیں ایسی خموشیاں ہیں سب راستے جدا ہیں الفاظ میں جزیرے ویران ہو گئے ہیں تم برف میں نہ جانے کب سے جمے ہوئے ہو ہم جانے کس ہوا کا طوفان ہو ...

مزید پڑھیے

جچتی نہیں کچھ شاہی و املاک نظر میں

جچتی نہیں کچھ شاہی و املاک نظر میں ہیں مہر و مہ و انجم و افلاک نظر میں اک سوز فسوں گر ہے تری آنکھ میں پنہاں ہے دل کے لئے شوق کا فتراک نظر میں کیا خوب کہ کشکول فقیری سے ہے آیا اک گنج گراں مایہ تہ خاک نظر میں اک خواب سحر ساز کا نایاب خزانہ دریافت کیا ہے تری بے باک نظر میں کچھ اور ...

مزید پڑھیے
صفحہ 567 سے 6203