پہلے موسم کے بعد
جنم کا پہلا دیو مالائی موسم گزر گیا اور تم رک گئے آخری قدم کے آگے دیوار کی اینٹیں چنتے چنتے رات ہو گئی تو میں نے سوچا جانے زنجیروں کا طول کون سے موسم سے کون سے موسم تک ہے مگر آگے صرف لا محدودیت ہے یا پھر دیوار جس کی اینٹوں کا گارا وقت کی مٹی سے بنا ہے تنہائی کا پانی آخری قدم کے آگے ...