قومی زبان

چہروں پہ کھلی دھوپ سجا کر جو گیا ہے

چہروں پہ کھلی دھوپ سجا کر جو گیا ہے اب شہر میں سورج بھی اسے ڈھونڈ رہا ہے میں خوش ہوں بہت کانچ کی پوشاک پہن کر پتھر سے جو ٹکرائی ہے وہ میری صدا ہے وہ شخص جو آئینہ تھا چہروں کے جہاں میں بکھرا تو کسی سے بھی سمیٹا نہ گیا ہے گھر اس کا ہے دروازہ بھی دستک بھی اسی کی آواز کے رشتوں میں وہی ...

مزید پڑھیے

گھر میرا تھا اور اس میں بسر تم نے کیا ہے

گھر میرا تھا اور اس میں بسر تم نے کیا ہے آنگن کو میرے راہ گزر تم نے کیا ہے ذروں کو میرے شمس و قمر تم نے کیا ہے آفاق کو تا حد نظر تم نے کیا ہے اب اس کی گھنی چھاؤں ہی سرمایۂ جاں ہے احساس کے پودے کو شجر تم نے کیا ہے دیوار پہ اک جلتا دیا رکھا تھا میں نے رخ ساری ہواؤں کا ادھر تم نے کیا ...

مزید پڑھیے

دل سے تیری یاد کا اک پل جدا ہوتا نہیں

دل سے تیری یاد کا اک پل جدا ہوتا نہیں ورنہ ان تاروں بھری راتوں میں کیا ہوتا نہیں میں ہی میں ہوتی ہوں اپنے عالم امکان میں تو ہی تو ہوتا ہے کوئی دوسرا ہوتا نہیں صبر ہی کرنا ہے اس کا شہر ہے اور شہر میں واقعہ ہوتا نہیں یا حادثہ ہوتا نہیں غیر تو پھر غیر ہے کیا وقت کو الزام دوں جب مرا ...

مزید پڑھیے

وہ چہرہ جو میری چاہت رہا ہے

وہ چہرہ جو میری چاہت رہا ہے مگر ایسا کہیں دیکھا سنا ہے خود اپنی ذات کا میری انا سے بڑی مشکل سے سمجھوتہ ہوا ہے اجالے سب سمیٹے جا چکے ہیں مرے رستے میں اک ٹوٹا دیا ہے مرا اپنا اثاثہ کچھ نہیں ہے مرا تو نام بھی رکھا ہوا ہے میں کن لمحوں کے پیچھے بھاگتی ہوں پرندے کا مجھے سایہ ملا ...

مزید پڑھیے

آ گئی دھوپ مری چھاؤں کے پیچھے پیچھے

آ گئی دھوپ مری چھاؤں کے پیچھے پیچھے تشنگی جیسے ہو صحراؤں کے پیچھے پیچھے نقش بنتے گئے اک پاؤں سے آگے آگے نقش مٹتے گئے اک پاؤں کے پیچھے پیچھے تم نے دل نگری کو اجڑا ہوا گاؤں جانا ورنہ اک شہر تھا اس گاؤں کے پیچھے پیچھے نیند برباد ہے خوناب ہیں آنکھیں پھر تو گر چلوں قافیہ پیماؤں کے ...

مزید پڑھیے

وہ رنگ روپ مسافت کی دھول چاٹ گئی

وہ رنگ روپ مسافت کی دھول چاٹ گئی مرا وجود محبت کا بھول چاٹ گئی میں ضبط کر نہیں سکتا سر فرات وصال کی تشنگی مرے سارے اصول چاٹ گئی نگل گیا ترا بازار میری خوشبو کو تری ہوس مرے گلشن کے پھول چاٹ گئی بہا کے لے گئی اک لہر سب گناہ و ثواب بس اک طلب مرے رد و قبول چاٹ گئی

مزید پڑھیے

وہ جو اک الزام تھا اس پر کہیں

وہ جو اک الزام تھا اس پر کہیں آ نہ جائے اب ہمارے سر کہیں جس کی خاطر قافلہ روکا گیا وہ مسافر چل دیا اٹھ کر کہیں جب وہ دو پنچھی ملے تھے کھیت میں پھر نظر آ جائے وہ منظر کہیں خواہشوں کے غار کا منہ بند ہے تم ہٹا دینا نہ وہ پتھر کہیں آسماں سے آنے والے سات رنگ تھے کسی کے، آ کے اترے، پر ...

مزید پڑھیے

تیری مثال آنکھوں میں تمثیل ہو گئی

تیری مثال آنکھوں میں تمثیل ہو گئی دھڑکن ہزار رنگوں میں تبدیل ہو گئی تیری نظر کی چھاؤں تو بادل سے کم نہ تھی پھیلی مری زمین پہ میں جھیل ہو گئی کیسی بدن کی قربتیں اور کیسی چاہ وصل جب روح تیری روح میں تحلیل ہو گئی چوما جو اس نے ہاتھ تو محسوس یوں ہوا تقدیر زندگی تری تکمیل ہو ...

مزید پڑھیے

کوئی رکھتا ہی نہیں پھر بھی رہا کرتا ہے

کوئی رکھتا ہی نہیں پھر بھی رہا کرتا ہے اے مرے دل تو بھلا ہے سو بھلا کرتا ہے تم نے تو آپ ہی پنجرے کو کھلا چھوڑ دیا کوئی ایسے بھی پرندوں کو رہا کرتا ہے اس کی ہر بات بھلا دینا ضرورت ہے مری پھر بھی جو دل ہے اسے یاد سوا کرتا ہے اب وہ پہلے سے مناظر بھی نظر آئیں کیا وہ کنھی اور نگاہوں سے ...

مزید پڑھیے

جینا ہے تو جینے کی پہلی سی ادا مانگو

جینا ہے تو جینے کی پہلی سی ادا مانگو فرعون سے ٹکراؤ موسیٰ سے عصا مانگو ہر راہ میں خود چھوڑو قدموں کے نشاں اپنے توہین ہے غیروں سے نقش کف پا مانگو مانگوں گا بہت کچھ میں سوچا تو یہ تھا لیکن لب ہو گئے پتھر کے جب اس نے کہا مانگو راضی بہ رضا رہنا ہے شیوۂ اہل دل مانگو تو بہر صورت مرضئ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 540 سے 6203