ذرا سی دیر طبیعت بحال رہنے دے

ذرا سی دیر طبیعت بحال رہنے دے
میں یوں ہی خوش ہوں مجھے پر ملال رہنے دے


خبر نہیں کہ غلط کیا ہے اور کیا ہے درست
دلا یہ عشق ہے تو قیل و قال رہنے دے


یہاں پہ حرکت معکوس کا ہے دخل بڑا
اسی لیے مجھے وقف سوال رہنے دے


کسے ہے ظرف تمنا کی وسعتوں کی خبر
میں ہجر مانگ رہی ہوں وصال رہنے دے


کسی نشاط کے لمحے کو کب ہے لکھنا مجھے
تو عیش ہجر سے مجھ کو نڈھال رہنے دے


نہ کر وضاحت تمثیل رقص کار جنوں
مجھے سمجھنا ہے تو بے مثال رہنے دے


تو میرے عشق کے کوزے کو توڑ دے لیکن
بس ایسا کر کہ مرے خد و خال رہنے دے


تو اک پیادے کو شہ مات دینا چاہتا ہے
میں ہار مان گئی اپنی چال رہنے دے