قومی زبان

مسکراتے ہوئے پھولوں کا عرق سب کا ہے

مسکراتے ہوئے پھولوں کا عرق سب کا ہے ان کے جلووں سے عیاں ہے جو سبق سب کا ہے جس کو پڑھنے سے مری زیست ضیا بار ہوئی اس پہ تحریر خدا کی ہے ورق سب کا ہے جتنی حاجت ہو میاں اتنا ہی حصہ لینا اپنے اطراف کے سامان پہ حق سب کا ہے مٹھیاں بھر کے لہو میں نے اچھالا برسوں اس سے تشکیل ہوا رنگ شفق سب ...

مزید پڑھیے

ہر اک کے دکھ پہ جو اہل قلم تڑپتا تھا

ہر اک کے دکھ پہ جو اہل قلم تڑپتا تھا خود اس کا اپنا ہر اک درد اس پہ ہنستا تھا میں آج کیوں تہ داماں بھی جل نہیں سکتا مرا ہی شعلہ ہواؤں پہ کل لپکتا تھا زمانے بھر کی اداؤں کو سہہ رہا ہوں آج کبھی میں اپنی اداؤں سے بھی بگڑتا تھا وہ میری شکل سے بیزار ہو رہا ہے آج جو شخص کل مری آواز کو ...

مزید پڑھیے

حق پرستی کے سزاوار ہوا کرتے تھے

حق پرستی کے سزاوار ہوا کرتے تھے ہم کبھی صاحب کردار ہوا کرتے تھے کوئی مذہب ہو کوئی رنگ ہو مل بیٹھتے تھے دیس میں ایسے بھی تہوار ہوا کرتے تھے پاس تہذیب تھا اک وہ بھی زمانہ تھا کبھی میرے دشمن بھی مرے یار ہوا کرتے تھے اس طرح تھک کے تو بیٹھا نہیں کرتے تھے ہم راستے پہلے بھی دشوار ہوا ...

مزید پڑھیے

اپنی کہہ لی ہے تو اب میری کہانی بھی تو سن

اپنی کہہ لی ہے تو اب میری کہانی بھی تو سن تو نے اوروں سے سنی میری زبانی بھی تو سن نت نئے رنگ بدلتے ہوئے لمحوں سے نکل زندگی کیا ہے یہ موسم کی زبانی بھی تو سن لفظ تو جان لئے ان کے معانی بھی سمجھ وہ جو کہتے تھے بڑے بات پرانی بھی تو سن شب تاریک میں تو گھر سے نکل کر کبھی دیکھ تجھ سے کیا ...

مزید پڑھیے

گھر کبھی تھا وہ ہمارا بھی جدھر کے ہم ہیں

گھر کبھی تھا وہ ہمارا بھی جدھر کے ہم ہیں کیا بتائیں تمہیں کس چاند نگر کے ہم ہیں حد فاصل نہیں کھنچتی ہے دلوں کے مابین جس میں یادیں ہیں ہماری اسی گھر کے ہم ہیں ماں کی آغوش کی مانند ہوں شاخیں جس کی وہ کسی دیس کا ہو ایسے شجر کے ہم ہیں پیار سے بڑھ کے بھلا اور کوئی کیا دے گا یہ جہاں سے ...

مزید پڑھیے

کیا دیکھے گا انسان وہاں اپنی نظر سے

کیا دیکھے گا انسان وہاں اپنی نظر سے ظلمات کی بارش ہو جہاں شمس و قمر سے ہو جاتی ہے مظلوم کی فریاد کہاں گم کہتا ہے فلک گزرا ہے سو بار ادھر سے گلشن کو سجایا ہے چراغاں بھی کروں گا بہنے دو ابھی اور لہو میرے جگر سے کیا تم کو نہیں جنبش لب بھی مری منظور کرتے ہو جدا قوت پرواز کو پر سے ہے ...

مزید پڑھیے

ہر چیز کے سینے میں کوئی بول رہا ہے

ہر چیز کے سینے میں کوئی بول رہا ہے خاموشیٔ اسرار بھی تقریر نما ہے جولانئ افکار ہے مطلوب گلستاں یہ موج صبا بھی کسی غنچے کی صدا ہے ہے تیرے تبسم میں نہاں برق نہاں سوز سو بار مرے ہاتھوں ترا پردہ اٹھا ہے گر کر بھی ہے دل اوج ثریا کے برابر کیا جانئے یہ کون سی رفعت سے گرا ہے دنیا کے ...

مزید پڑھیے

ہم سے پہلے بھی اس جگ میں پیت ہوئی ہے من ٹوٹے ہیں

ہم سے پہلے بھی اس جگ میں پیت ہوئی ہے من ٹوٹے ہیں جانے کتنے فرہادوں کے پربت پربت سر پھوٹے ہیں پیت نگر کی امر کہانی تیرا جوبن میرے نین باقی اس سنسار کے بندھن میری سجنی سب جھوٹے ہیں روپ ملن کی آشا لے کر ہم جیون جیون گھومے ہیں صدیوں آش نواش کے لمحے شام سویروں سے پھوٹے ہیں برہا اور ...

مزید پڑھیے

گو اور بھی غم شامل غم ہو کے رہیں گے

گو اور بھی غم شامل غم ہو کے رہیں گے ہم فاتح ہر رنج و الم ہو کے رہیں گے بیباکیٔ تحریر یہ دستور خداوند اک روز مرے ہاتھ قلم ہو کے رہیں گے اے مرد سخن جرم سخن خوب ہیں لیکن یہ جرم ترے خوں سے رقم ہو کے رہیں گے کعبے سے نکالے ہوئے بت پوجنے والو کیا پھر یہ شناسائے حرم ہو کے رہیں گے کہتے ...

مزید پڑھیے

دو گھڑی ان کے ہاں گزار آئے

دو گھڑی ان کے ہاں گزار آئے عشق کی عاقبت سنوار آئے ہر نفس اک نیا تصادم ہے وقت ٹھہرے تو کچھ قرار آئے کچھ تو ہو اہل دل کی دنیا میں مے ملے یا کہیں بہار آئے اپنا انجام زیست کیا ہوگا ہم اگر موت کو بھی ہار آئے تھک چکی ہے شعاع شمس کہن روشنی کا نیا منار آئے ہم ازل سے رواں تھے سوئے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 514 سے 6203