اپنی کہہ لی ہے تو اب میری کہانی بھی تو سن
اپنی کہہ لی ہے تو اب میری کہانی بھی تو سن
تو نے اوروں سے سنی میری زبانی بھی تو سن
نت نئے رنگ بدلتے ہوئے لمحوں سے نکل
زندگی کیا ہے یہ موسم کی زبانی بھی تو سن
لفظ تو جان لئے ان کے معانی بھی سمجھ
وہ جو کہتے تھے بڑے بات پرانی بھی تو سن
شب تاریک میں تو گھر سے نکل کر کبھی دیکھ
تجھ سے کیا کہتی ہے دریا کی روانی بھی تو سن
اپنی دنیا کے ہنر تو تجھے سب آتے ہیں
ڈوبی جاتی ہیں جو آوازیں پرانی بھی تو سن