گھر کبھی تھا وہ ہمارا بھی جدھر کے ہم ہیں
گھر کبھی تھا وہ ہمارا بھی جدھر کے ہم ہیں
کیا بتائیں تمہیں کس چاند نگر کے ہم ہیں
حد فاصل نہیں کھنچتی ہے دلوں کے مابین
جس میں یادیں ہیں ہماری اسی گھر کے ہم ہیں
ماں کی آغوش کی مانند ہوں شاخیں جس کی
وہ کسی دیس کا ہو ایسے شجر کے ہم ہیں
پیار سے بڑھ کے بھلا اور کوئی کیا دے گا
یہ جہاں سے بھی ملے بس اسی در کے ہم ہیں
اک طبیعت کہ نہیں ملتی زمانے بھر سے
جانے کس دیس کے ہیں کون ڈگر کے ہم ہیں
ڈال دے پاؤں میں زنجیر ہی اب تو مولا
اور ہجرت کا نہ دم ہے نہ سفر کے ہم ہیں