گو اور بھی غم شامل غم ہو کے رہیں گے
گو اور بھی غم شامل غم ہو کے رہیں گے
ہم فاتح ہر رنج و الم ہو کے رہیں گے
بیباکیٔ تحریر یہ دستور خداوند
اک روز مرے ہاتھ قلم ہو کے رہیں گے
اے مرد سخن جرم سخن خوب ہیں لیکن
یہ جرم ترے خوں سے رقم ہو کے رہیں گے
کعبے سے نکالے ہوئے بت پوجنے والو
کیا پھر یہ شناسائے حرم ہو کے رہیں گے
کہتے ہیں کہ ہر قطرۂ طوفاں کو دبا دو
قطروں کو یہ ضد ہے کہ وہ یم ہو کے رہیں گے