دل ہے بیتاب نظر کھوئی ہوئی لگتی ہے
دل ہے بیتاب نظر کھوئی ہوئی لگتی ہے زندگی دکھ میں بہت روئی ہوئی لگتی ہے تجھ کو سوچوں تری طاعت میں رہوں تو مجھ کو خوشبوؤں سے یہ زمیں دھوئی ہوئی لگتی ہے سانس لیتے ہی دھواں دل میں اتر جاتا ہے آگ سی شے یہاں کچھ بوئی ہوئی لگتی ہے سامنے حشر نظر آتا ہے لیکن دنیا خواب غفلت میں ابھی سوئی ...