چاند سے دوڑ
بچپن میں جب میں شام کو
گاڑی کی کھڑکی سے
جھانک کر دیکھتا
تو مسکراتے دودھیا سفید چاند کو
اپنے بغل میں پاتا
مانو مجھ سے دوڑ لگا رہا ہے
کوئی بھی سڑک کوئی بھی موڑ
کسی بھی سمت کسی بھی اور
میں جہاں بھی جاؤں مجھ سے قدم سے قدم ملا رہا ہے
پر جانے کیوں
یہ مجھ سے جیتنے کے لیے نہیں دوڑتا کہ
میں جب رکوں یہ رکتا ہے
میں جب چلوں یا چلتا ہے
گاڑی رفتار پکڑے چاند بھی رفتار پکڑتا ہے
گاڑی ریڈ لائٹ پر رکے چاند بھی رکتا ہے
اب بڑا ہو رہا ہوں تو
زندگی سے دوڑ لگا رہا ہوں
زندگی سنگ دل ہے
میں آگے رہوں یا پیچھے زندگی نہیں رکتی ہے
مجھے زندگی سے دوڑ نہیں لگانی
چاند نکل آیا ہے تو گاڑی بھی نکالو
مجھے چاند سے دوڑ لگانی ہے