قومی زبان

دل کی جو آگ تھی کم اس کو بھی ہونے نہ دیا

دل کی جو آگ تھی کم اس کو بھی ہونے نہ دیا ہم تو روتے تھے مگر آپ نے رونے نہ دیا شمع کیوں پردۂ فانوس میں چھپ جاتی ہے اس نے پروانے کو قربان بھی ہونے نہ دیا یاد دلبر میں کبھی اے دل مضطر تو نے ہم کو چپ چاپ کہیں بیٹھ کے رونے نہ دیا آشیاں کا تو کوئی ذکر ہے کیا اے صیاد جمع تنکوں کو کبھی ...

مزید پڑھیے

ان کی روش میں گردش پرکار دیکھ کر

ان کی روش میں گردش پرکار دیکھ کر ہم کیا کریں زمانے کی رفتار دیکھ کر چہرے کو پاؤڈر سے گراں بار دیکھ کر دل سرنگوں ہے رنگ رخ یار دیکھ کر حیرت زدہ ہیں شیخ برہمن ہیں دم بخود بہروپیوں کا لشکر جرار دیکھ کر ساقی نے ان کو بھنگ پلائی مجھے شراب ''دیتے ہیں بادہ ظرف قدح خوار دیکھ کر'' فاقوں ...

مزید پڑھیے

سفر

میں جب اک سفر پہ چلتا ہوں میں بھاگتا ہوں میں رکتا ہوں میں دوڑتا ہوں میں گرتا ہوں سفر کی تپتی دھوپ سے چھاؤں میں جب میں دم لیتا ہوں میں جانے انجانے میں یہ سب سوچنے لگتا ہوں کہیں کوئی غلط موڑ تو نہیں لیا کہ سڑک کے کنارے کوئی میل کا پتھر نہیں آیا میں سوچتا ہوں کہ کیوں نہ واپس چلا ...

مزید پڑھیے

وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے

وہ خواب ہی سہی پیش نظر تو اب بھی ہے بچھڑنے والا شریک سفر تو اب بھی ہے زباں بریدہ سہی میں خزاں گزیدہ سہی ہرا بھرا مرا زخم ہنر تو اب بھی ہے سنا تھا ہم نے کہ موسم بدل گئے ہیں مگر زمیں سے فاصلۂ ابر تر تو اب بھی ہے ہماری در بدری پر نہ جائیے کہ ہمیں شعور سایۂ دیوار و در تو اب بھی ہے ہوس ...

مزید پڑھیے

تم ہو جو کچھ کہاں چھپاؤ گے

تم ہو جو کچھ کہاں چھپاؤ گے لکھنے والو نظر تو آؤ گے جب کسی کو قریب پاؤ گے ذائقہ اپنا بھول جاؤ گے آئنہ حیرتوں کا خواب نہیں خود سے آگے بھی خود کو پاؤ گے یہ حرارت لہو میں کے دن کی خودبخود اس کو بھول جاؤ گے آندھیاں روز مجھ سے پوچھتی ہیں گھر میں کس دن دیا جلاؤ گے سایہ روکے ہوئے ہے ...

مزید پڑھیے

ہم ترا عہد محبت ٹھہرے

ہم ترا عہد محبت ٹھہرے لوح نسیاں کی جسارت ٹھہرے دل لہو کر کے یہ قسمت ٹھہرے سنگ فن کار کی اجرت ٹھہرے مقتل جاں کی ضرورت ٹھہرے ہم کہ شایان محبت ٹھہرے کیا قیامت ہے وہ قاتل مجھ میں میرے احساس کی صورت ٹھہرے وقت کے دجلۂ طوفانی میں آپ ہم موجۂ عجلت ٹھہرے دوستی یہ ہے کہ خوشبو کے لیے رنگ ...

مزید پڑھیے

کسی سے اور تو کیا گفتگو کریں دل کی

کسی سے اور تو کیا گفتگو کریں دل کی کہ رات سن نہ سکے ہم بھی دھڑکنیں دل کی مگر یہ بات خرد کی سمجھ میں آ نہ سکی وصال و ہجر سے آگے ہیں منزلیں دل کی جلو میں خواب نما رت جگے سجائے ہوئے کہاں کہاں لیے پھرتی ہیں وحشتیں دل کی نگاہ ملتے ہی رنگ حیا کی صورت ہیں چھلک اٹھیں ترے رخ سے لطافتیں دل ...

مزید پڑھیے

نظر نہ آئے تو کیا وہ مرے قیاس میں ہے

نظر نہ آئے تو کیا وہ مرے قیاس میں ہے وہ ایک جھوٹ جو سچائی کے لباس میں ہے عمل سے میرے خیالوں کا منہ چڑھاتا ہے وہ ایک شخص کہ پنہاں مرے لباس میں ہے ابھی جراحت سر ہی علاج ٹھہرا ہے کہ نبض سنگ کسی دست بے قیاس میں ہے شجر سے سایہ جدا ہے تو دھوپ سورج سے سفر حیات کا کس دشت بے قیاس میں ...

مزید پڑھیے

اے دل خود نا شناس ایسا بھی کیا

اے دل خود نا شناس ایسا بھی کیا آئینہ اور اس قدر اندھا بھی کیا اس کو دیکھا بھی مگر دیکھا بھی کیا عرصۂ خواہش میں اک لمحہ بھی کیا درد کا رشتہ بھی ہے تجھ سے بہت اور پھر یہ درد کا رشتہ بھی کیا زندگی خود لاکھ زہروں کا تھی زہر زہر غم تجھ سے مرا ہوتا بھی کیا پوچھتا ہے راہرو سے یہ ...

مزید پڑھیے

اک ایسا مرحلۂ رہ گزر بھی آتا ہے

اک ایسا مرحلۂ رہ گزر بھی آتا ہے کوئی فصیل انا سے اتر بھی آتا ہے تری تلاش میں جانے کہاں بھٹک جاؤں سفر میں دشت بھی آتا ہے گھر بھی آتا ہے تلاش سائے کی لائی جو دشت سے تو کھلا عذاب صورت دیوار و در بھی آتا ہے سکوں تو جب ہو کہ میں چھاؤں صحن میں دیکھوں نظر تو ویسے گلی کا شجر بھی آتا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 489 سے 6203