قومی زبان

کون نکلے گھر سے باہر رات میں

کون نکلے گھر سے باہر رات میں سو گئے ہم اپنے اندر رات میں پھر سے ملنے آ گئیں تنہائیاں کیوں نہیں کھلتے ہیں دفتر رات میں ہم جٹا لیتے ہیں بستر تو مگر روز کم پڑتی ہے چادر رات میں روز ہی وہ ایک لڑکی صبح سی جاتی ہے ہم کو جگا کر رات میں خواب دیکھا ہے اسی کا رات بھر سوئے تھے جس کو بھلا کر ...

مزید پڑھیے

ایک خاموشی نے صدا پائی

ایک خاموشی نے صدا پائی ڈھائی حرفوں میں پھر وہ ہکلائی چار دیوار چند چھپکلیاں ہجر کی رات کے تماشائی ڈوبنے کا اسے ملال نہیں جس نے دیکھی ندی کی رعنائی آخری ٹرین تھی تری جانب جو غلط پلیٹ فارم پر آئی بارشوں نے ہمیں اداس کیا سیل دیوار میں اتر آئی

مزید پڑھیے

عمر بھر اس کی نشانی دیکھیے

عمر بھر اس کی نشانی دیکھیے عشق کر یوں جاودانی دیکھیے یاد کیجے وو پری چہرہ سدا اور ہر سو رات رانی دیکھیے ہجر کے موسم میں بھی گل زار ہوں یہ غضب کی باغبانی دیکھیے دھڑکنیں تسبیح اس کے نام کی دل پہ اس کی حکمرانی دیکھیے درد مہماں ہے مگر جاتا نہیں آپ میری میزبانی دیکھیے آپ ہیں جو ...

مزید پڑھیے

خود کو سمیٹنے میں تھی اتنی اگر مگر

خود کو سمیٹنے میں تھی اتنی اگر مگر بکھرا پڑا ہوں آج بھی تیرے ادھر ادھر اپنی کمی سے کہہ دو کہ شدت سے تو رہے دیکھو کہ رہ نہ جائے کہیں کچھ کسر وسر اک روز تم بھی تو ذرا خود سے نکل ملو طے کر لیے ہیں میں نے تو سارے سفر وفر نفرت تری یا پیار ہو غم ہو شراب ہو ممکن نہیں ہے تھوڑے میں اپنی گزر ...

مزید پڑھیے

مشورہ ہے یہ بہتری کے لیے

مشورہ ہے یہ بہتری کے لیے ہم بچھڑ جاتے ہیں ابھی کے لئے پیاس لے جاتی ہے ندی کی طرف کوئی جاتا نہیں ندی کے لئے زندگی کی میں کر رہا تھا کلاس بس رجسٹر میں حاضری کے لئے آپ دیوار کہہ رہے ہیں جسے راستہ ہے وہ چھپکلی کے لئے قیس نے میری پیروی کی ہے دشت و صحرا میں نوکری کے لئے نیل سے پہلے ...

مزید پڑھیے

مری عادت ہے میں ہر راہبر سے بات کرتا ہوں

مری عادت ہے میں ہر راہبر سے بات کرتا ہوں گزرتا ہوں جو رستے سے شجر سے بات کرتا ہوں میں تجھ سے بات کرنے کو ترے کردار میں آ کر ادھر سے فون کرتا ہوں ادھر سے بات کرتا ہوں میں تیرے ساتھ تو گھر میں بڑا خاموش رہتا تھا نہیں موجود تو گھر میں تو گھر سے بات کرتا ہوں خزاں کا کوئی منظر میرے ...

مزید پڑھیے

کوئی آغاز میں انجام بتا جاتا ہے

کوئی آغاز میں انجام بتا جاتا ہے اور پھر پوری کہانی کا مزہ جاتا ہے ہم یہی سوچتے ہیں راستے بھر پھول لیے اک ملاقات پہ کیا تحفہ دیا جاتا ہے عشق جس سے ہو تری راہ تکی جاتی ہے ہجر جس سے ہو تجھے یاد کیا جاتا ہے کتنے ہی رنج ہیں شکوے ہیں مگر یہ بھی ہے جس کو جانا ہو اسے جانے دیا جاتا ہے ہجر ...

مزید پڑھیے

رکھیں ہیں صحرا جو اتنے تو جھیل بھی رکھو

رکھیں ہیں صحرا جو اتنے تو جھیل بھی رکھو کبھی وصال کو تھوڑا طویل بھی رکھو اسے کہو کوئی تصویر بھیج دے اپنی جو جی رہے ہو تو کوئی دلیل بھی رکھو نہ جانے کون سے اشعار کس کو چبھ جائیں جو سچے شعر ہیں کہنے وکیل بھی رکھو تمہیں بھی چاہیے عزت اگر زمانے سے تو اپنے آپ کو تھوڑا ذلیل بھی ...

مزید پڑھیے

عجب سی آج کل میں اک پریشانی میں ہوں یارو

عجب سی آج کل میں اک پریشانی میں ہوں یارو یہی مشکل میری ہے بس میں آسانی میں ہوں یارو مجھے ان جھیل سی آنکھوں میں یوں بھی ڈوبنا ہی ہے نہ پوچھو بارہا کتنے میں اب پانی میں ہوں یارو نہ صورت وصل کی کوئی نہ کوئی ہجر کا غم ہے میں اب کے بار کچھ ایسی ہی ویرانی میں ہوں یارو مجھے لگتا تھا ...

مزید پڑھیے

اور سب کچھ بحال رکھا ہے

اور سب کچھ بحال رکھا ہے ایک بس عشق ٹال رکھا ہے بس ترا ہوں یہ سوچ کر برسوں میں نے اپنا خیال رکھا ہے وہ بدن جادوئی پٹاری ہے ہر کہیں اک کمال رکھا ہے زندگی موت طے مری ہوگی اس نے سکہ اچھال رکھا ہے حال دل کیا اسے بتاؤں میں اس نے سب دیکھ بھال رکھا ہے ہجر پھیلا ہے پورے کمرے میں پرس میں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 472 سے 6203