کون نکلے گھر سے باہر رات میں
کون نکلے گھر سے باہر رات میں سو گئے ہم اپنے اندر رات میں پھر سے ملنے آ گئیں تنہائیاں کیوں نہیں کھلتے ہیں دفتر رات میں ہم جٹا لیتے ہیں بستر تو مگر روز کم پڑتی ہے چادر رات میں روز ہی وہ ایک لڑکی صبح سی جاتی ہے ہم کو جگا کر رات میں خواب دیکھا ہے اسی کا رات بھر سوئے تھے جس کو بھلا کر ...