ایک خاموشی نے صدا پائی
ایک خاموشی نے صدا پائی
ڈھائی حرفوں میں پھر وہ ہکلائی
چار دیوار چند چھپکلیاں
ہجر کی رات کے تماشائی
ڈوبنے کا اسے ملال نہیں
جس نے دیکھی ندی کی رعنائی
آخری ٹرین تھی تری جانب
جو غلط پلیٹ فارم پر آئی
بارشوں نے ہمیں اداس کیا
سیل دیوار میں اتر آئی