مل ہی جانی تھی مناسب کوئی قیمت مجھ کو
مل ہی جانی تھی مناسب کوئی قیمت مجھ کو
تو نے سمجھا ہے مگر مال غنیمت مجھ کو
میری نیندیں ہی سبب ہیں مری بیداری کا
میرے خوابوں سے ہی ہوتی ہے اذیت مجھ کو
ایک رشتے کو بچانے کے لیے آٹھوں پہر
کرنی پڑتی ہے امانت میں خیانت مجھ کو
سوچتا ہوں کہ نکل آؤں میں باہر گھر سے
ڈھونڈھتی پھرتی ہے کچھ روز سے شہرت مجھ کو
مجھ سے بڑھ کر ہی نہیں کوئی بھی اب میرا حریف
خود سے ہر وقت ہی رہتی ہے شکایت مجھ کو
اب تو ہر لمحہ جھکا ہے یہ انا کا پلڑا
مہنگی پڑنے لگی اب میری شرافت مجھ کو
تھا کرم کم ہی کہاں مجھ پہ مرے مالک کا
دیکھنے کی ہی ملی نا کبھی فرصت مجھ کو
خود کو رکھ چھوڑا ہے اب میں نے ہوا پر واحدؔ
لے کے جاتی ہے کدھر دیکھیے قسمت مجھ کو