قومی زبان

آنکھ میں تیری شکل ہے دل میں ترا جمال ہے

آنکھ میں تیری شکل ہے دل میں ترا جمال ہے کس کو یہ فرصت خیال ہجر ہے یا وصال ہے اس کی شکستگی نہ دیکھ اس کے فروغ پر نہ جا عشق تو حسن ہی کا ایک پرتو لا یزال ہے تیری نظر کی بجلیاں کوند گئیں کہاں کہاں فرش سے عرش تک تمام روشنیٔ جمال ہے پہلے تھا اضطراب دل روح روان عاشقی راہ فنا میں اب یہی ...

مزید پڑھیے

زمیں سے آسماں تک آسماں سے لا مکاں تک ہے

زمیں سے آسماں تک آسماں سے لا مکاں تک ہے ذرا پرواز مشت خاک تو دیکھو کہاں تک ہے تلاش و جستجو کی حد فقط نام و نشاں تک ہے سراغ کارواں بھی بس غبار کارواں تک ہے جبین شوق کو کچھ اور بھی اذن سعادت دے یہ ذوق بندگی محدود سنگ آستاں تک ہے سراپا آرزو بن کر کمال مدعا ہو جا وہ ننگ عشق ہے جو آرزو ...

مزید پڑھیے

رونق دل نکھار کر رہیے

رونق دل نکھار کر رہیے اس کا غم ہے سنوار کر رکھیے چاہے چھوٹی ہو عشق کی چادر پاؤں اپنے پسار کر رکھیے آئیے کھل کے بات کرتے ہیں پہلے چہرہ اتار کر رکھیے اس میں خیرات پڑنے والی ہے اپنا برتن سنوار کر رکھیے جب تلک لوٹ کر نہ آئے وہ اس کو تب تک پکار کر رکھیے روح واپس پلٹنے والی ہے جسم ...

مزید پڑھیے

ٹھہرے جذبات کے دریا کو روانی دے کر

ٹھہرے جذبات کے دریا کو روانی دے کر ہم نے کردار بچایا ہے کہانی دے کر حد سے بڑھ جائے تو ہر چیز بری ہوتی ہے میں نے اک فصل جلا ڈالی ہے پانی دے کر اس نئے لہجے سے دل ڈوبنے لگتا ہے مرا تم پکارو مجھے آواز پرانی دے کر اب مجھے پیاس نبھانے کا ہنر آتا ہے خاک صحرا میں اڑائی ہے جوانی دے ...

مزید پڑھیے

رت جگے میں بھی اک خماری ہے

رت جگے میں بھی اک خماری ہے خواب ہلکا ہے نیند بھاری ہے دیکھو کس کا نصیب بدلے گا سانپ نے کینچلی اتاری ہے ہوش مندوں کے اس خرابے میں ہم دیوانوں کا رقص جاری ہے اب اسے کون دیکھ سکتا ہے ہم نے اس کی نظر اتاری ہے خواب کا دام ہم لگائیں گے عمر اک جاگتے گزاری ہے اب تو شادی کی فکر ہے اس ...

مزید پڑھیے

قلم سے نکلے یا میرے خیال سے نکلے

قلم سے نکلے یا میرے خیال سے نکلے کوئی جواب تو اب اس سوال سے نکلے بہت کٹھن تھا بلندی پہ اتنا رہ پانا خدا کا شکر کہ ہم اس کمال سے نکلے مرے ہنر پہ بہت قرض ہے ترا ہمدم تمام شعر تمہارے خیال سے نکلے میں اور اس سے زیادہ بھی کیا گروں واحدؔ کوئی عروج تو اب اس زوال سے نکلے

مزید پڑھیے

سوچتے رہنا شب غم میں اضافت کرنا

سوچتے رہنا شب غم میں اضافت کرنا ہے دیا بن کے ہواؤں سے محبت کرنا ہم کو اس میں بھی زیارت کا مزہ ملتا ہے بیٹھے رہنا ترے چہرے کی تلاوت کرنا اس کی فرقت میں خود اپنے میں میں کھو جاتا ہوں اس کو کہتے ہیں امانت میں خیانت کرنا حسن جاناں پہ کچھ ایسی تھی جوانی آئی پڑ گیا ہم کو رفیقوں سے ...

مزید پڑھیے

دلوں پہ درد کا امکان بھی زیادہ نہیں

دلوں پہ درد کا امکان بھی زیادہ نہیں وہ صبر ہے ابھی نقصان بھی زیادہ نہیں وہ ایک ہاتھ بڑھائے گا تجھ کو پا لے گا سو دیکھ صبر کا اعلان بھی زیادہ نہیں ہمیں نے حشر اٹھا رکھا ہے بچھڑنے پر وہ جان جاں تو پریشان بھی زیادہ نہیں تمام عشق کی مہلت ہے اس کی آنکھوں میں اور ایک لمحۂ امکان بھی ...

مزید پڑھیے

اس خرابی کی کوئی حد ہے کہ میرے گھر سے (ردیف .. ن)

اس خرابی کی کوئی حد ہے کہ میرے گھر سے سنگ اٹھائے در و دیوار نکل آتے ہیں کیا قیامت ہے کہ در قافلۂ رہرو شوق کچھ قیامت کے بھی ہموار نکل آتے ہیں اتنا حیران نہ ہو میری انا پر پیارے عشق میں بھی کئی خوددار نکل آتے ہیں اس قدر خستہ تنی ہے کہ گلے ملتے ہوئے اس کی بانہوں سے بھی ہم پار نکل ...

مزید پڑھیے
صفحہ 466 سے 6203