وعدہ

رکھ تو لی بات تری اب نہ کبھی بولوں گا
اب تصور میں کبھی تجھ کو نہ میں گھولوں گا


اب نہ پھر پاؤں کبھی تیری طرف جائیں گے
اب نہ ہاتھوں کے ارادے تجھے چھو پائیں گے


رکھ تو لی بات تری اب نہ کبھی بولوں گا
اب نہ ہونٹوں پہ بلا وجہ ہنسی چھائے گی


اب نہ چہرے پہ کوئی شکل اتر پائے گی
اب نہ زلفوں کو ترے ہاتھوں کی چاہت ہوگی


اب نہ خوابوں کو ترے آنے کی حسرت ہوگی
رکھ تو لی بات تری اب نہ کبھی بولوں گا


اب نہ پیمانے میں تصویر تری اترے گی
اب نہ دل سے کوئی نازک سی خوشی گزرے گی


اب نہ دروازے کی دستک پہ نظر جائے گی
اب نہ نغموں سے مرے تیری مہک جائے گی


رکھ تو لی بات تری اب نہ کبھی بولوں گا