عمر گزری اس کا چہرہ دیکھتے

عمر گزری اس کا چہرہ دیکھتے
اور جی لیتے تو دنیا دیکھتے


اس کے بعد آنکھوں کے ریشے کٹ گئے
ہم نے اک دن اس کو دیکھا دیکھتے


پانیوں کو پانیوں سے خوف تھا
ورنہ ان آنکھوں سے دریا دیکھتے