قیس کا بھی کہیں ٹھکانا ہو
قیس کا بھی کہیں ٹھکانا ہو
تھوڑا پانی ہو تھوڑا دانہ ہو
اپنا پت جھڑ چھپا کے سینے میں
باغ دنیا میں آنا جانا ہو
سرد ہوں گرم ہوں ہوائیں ہوں
موسم دل ذرا سہانا ہو
ایک آنگن ہو دو منڈیریں ہوں
اور تھوڑا سا چہچہانا ہو
اک تصور ذرا سا لمس ہنر
تیرا پیکر ہو جو بنانا ہو