پوچھ لیتے جو مدعا ہم سے

پوچھ لیتے جو مدعا ہم سے
پھر نہ کرتے کوئی گلہ ہم سے


تھا زمانہ تو بد گماں لیکن
آپ بھی ہو گئے خفا ہم سے


ہے خدا حافظ اب تو کشتی کا
دور ہو دور نا خدا ہم سے


ہم کو تو زندگی نے مار لیا
کیا کہے گی بھلا قضا ہم سے


آپ کا ہم سے واسطہ تو یہ
واسطہ اور آپ کا ہم سے


دیکھ کر ان کو آنکھ بھر آئی
اس سے آگے نہ کچھ ہوا ہم سے


تم نے بسملؔ زمانہ دیکھ لیا
کم ملے ہوں گے با وفا ہم سے