رہا کرتا ہے اے دل سامنا ہر دم مصیبت کا
رہا کرتا ہے اے دل سامنا ہر دم مصیبت کا ہزار آفت کی اک آفت ہے آ جانا طبیعت کا یہی رسم وفا ہے اور یہی حاصل محبت کا کہ اے دل شکر کیجے گر محل بھی ہو شکایت کا وہ اک تم ہو تمہارے منہ میں جو آتا ہے کہتے ہو وہ اک ہم ہیں کہ ہم کو ڈھب نہیں آتا شکایت کا کسی دن موت سے دست و گریباں کرنے والا ...