اب کہاں ہے وہ نشتروں کی بہار
اب کہاں ہے وہ نشتروں کی بہار طنز رخصت ہوا فگارؔ کے ساتھ کچھ بھی باقی نہیں ہے محفل میں شیروانی گئی خمارؔ کے ساتھ
اب کہاں ہے وہ نشتروں کی بہار طنز رخصت ہوا فگارؔ کے ساتھ کچھ بھی باقی نہیں ہے محفل میں شیروانی گئی خمارؔ کے ساتھ
ہکلا گیا جو شادی میں دولہا تو کیا ہوا زیادہ خوشی میں سانس اٹکتی ضرور ہے خوش ہو رہا تھا دولہا تو قاضی نے یوں کہا ''بجھنے سے پہلے شمع بھڑکتی ضرور ہے''
مر جائے مولوی تو فقط ہوگی فاتحہ لیڈر اگر مرے گا تو ہوگا مظاہرہ حیرت کی بات یہ ہے کہ افسوس کے لئے شاعر اگر مرے گا تو ہوگا مشاعرہ
گدھے کے ساتھ اک لیڈر کا فوٹو ذرا دیکھو تو کیا بڑھیا چھپا ہے یہ فوٹو دیکھ کر اک شخص بولا نہ جانے کون سا ان میں گدھا ہے
اے شیخ کنگھا کرنا نہیں زیب دیتا یوں داڑھی میں تو کبھی کوئی تنکا بھی چھوڑ دے ہر وقت اپنی بیوی کو رکھ ساتھ تو مگر ''لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے''
دل پہ اپنے چوٹ کھا کر رو دیئے عاشقی میں جھنجھلا کر رو دیئے لاٹھیوں سے عاشقوں نے جب دھنا آپ کے پہلو میں آ کر رو دیئے
کسی سے دل لگانے میں بڑی تکلیف ہوتی ہے نظر کی چوٹ کھانے میں بڑی تکلیف ہوتی ہے ترے کوچے میں ہی دو چار پڑ جاتے تو اچھا تھا مرے محبوب تھانے میں بڑی تکلیف ہوتی ہے
کہانی عشق و محبت کی ختم پر آئی ہوا خیال بچھڑنے کی رہ گزر آئی سرک گیا جو دوپٹا سفید بالوں سے ''ترے جمال کی دوشیزگی نظر آئی''
جو آپ پر فدا ہیں وہ میرے رقیب ہیں حیرت یہ ہے کہ آپ انہیں کے قریب ہیں بوسہ دیا ہے سامنے میرے رقیب کو واللہ آپ کتنے عجیب و غریب ہیں
دیا نیند نے ایسا آنکھوں کو دھوکا کہ کشتی لگی دور جا بہتے بہتے وہ بیٹھے رہے رات بھر آنکھ کھولے ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے