دیا نیند نے ایسا آنکھوں کو دھوکا

دیا نیند نے ایسا آنکھوں کو دھوکا
کہ کشتی لگی دور جا بہتے بہتے
وہ بیٹھے رہے رات بھر آنکھ کھولے
ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے