گھر تو ہمارا شعلوں کے نرغے میں آ گیا
گھر تو ہمارا شعلوں کے نرغے میں آ گیا لیکن تمام شہر اجالے میں آ گیا یہ بھی رہا ہے کوچۂ جاناں میں اپنا رنگ آہٹ ہوئی تو چاند دریچے میں آ گیا ہونٹوں پہ غیبتوں کی خراشیں لیے ہوئے یہ کون آئنوں کے قبیلے میں آ گیا آندھی بھی بچپنے کی حدوں سے گزر گئی مجھ کو بھی لطف شمع جلانے میں آ ...