نہ لطیف شام کی جستجو نہ حسیں سحر کی تلاش ہے
نہ لطیف شام کی جستجو نہ حسیں سحر کی تلاش ہے
جو نظر نظر کو نواز دے مجھے اس نظر کی تلاش ہے
مرے ہم سفر تجھے کیا خبر یہ نظر نظر کی تلاش ہے
مری راہبر کو ہے جستجو تجھے راہبر کی تلاش ہے
جو اجل کو جانے حیات نو جو حیات نو کو اجل کہے
مجھے رہ گزار حیات میں اسی ہم سفر کی تلاش ہے
نہ ہو فرق دیر و حرم جہاں نہ ہو اپنا اپنا صنم جہاں
اسی رہ گزر کی تلاش تھی اسی رہ گزر کی تلاش ہے
جو بس ایک پہلی نگاہ میں مرے دل کا راز سمجھ سکے
مجھے ابتدائے حیات سے اسی دیدہ ور کی تلاش ہے
مرے ذوق درد کا حوصلہ سر بزم کہتا ہے برملا
وہ عزیزؔ کیف سے دور ہے جسے چارہ گر کی تلاش ہے