شاعری

دل میں ہمارے اب کوئی ارماں نہیں رہا

دل میں ہمارے اب کوئی ارماں نہیں رہا وہ اہتمام گردش دوراں نہیں رہا پیش نظر وہ خسرو خوباں نہیں رہا میری حیات شوق کا ساماں نہیں رہا سمجھا رہا ہوں یوں دل مضطر کو ہجر میں وہ کون ہے جو غم سے پریشاں نہیں رہا دیکھا ہے میں نے گیسوئے کافر کا معجزہ تار نفس بھی میرا مسلماں نہیں رہا اشکوں ...

مزید پڑھیے

مرا دیوانہ پن فرزانگی سے کم نہیں ہوتا

مرا دیوانہ پن فرزانگی سے کم نہیں ہوتا کہ میں روتا ہوں پہروں اور دامن نم نہیں ہوتا ترا غم سہنے والے پر زمانہ مسکراتا ہے مگر ہر شخص کی قسمت میں تیرا غم نہیں ہوتا مہ و خورشید کی تابندگی کم ہوتی رہتی ہے مگر داغ تمنا کا اجالا کم نہیں ہوتا ابھی اے جوش گریہ تو نے یہ سوچا نہیں ...

مزید پڑھیے

آخر شب وہ تیری انگڑائی

آخر شب وہ تیری انگڑائی کہکشاں بھی فلک پہ شرمائی آپ نے جب توجہ فرمائی گلشن زیست میں بہار آئی داستاں جب بھی اپنی دہرائی غم نے کی ہے بڑی پذیرائی سجدہ ریزی کو کیسے ترک کروں ہے یہی وجہ عزت افزائی تم نے اپنا نیاز مند کہا آج میری مراد بر آئی آپ فرمائیے کہاں جاؤں آپ کے در سے ہے ...

مزید پڑھیے

جلوۂ دوست کسی وقت بھی روپوش نہیں

جلوۂ دوست کسی وقت بھی روپوش نہیں ہائے محرومیٔ قسمت کہ ہمیں ہوش نہیں آپ احسان کے انداز تو سیکھیں پہلے فطرت عشق بھی احسان فراموش نہیں صرف وہ لوگ ہی دیوانہ سمجھتے ہیں مجھے آج اس دور میں اپنا بھی جنہیں ہوش نہیں وہ مری بادہ پرستی کو ابھی کیا جانے جو مری طرح ابھی میکدہ بر دوش ...

مزید پڑھیے

عشق شعلہ نہ حسن شبنم ہے

عشق شعلہ نہ حسن شبنم ہے سب طلسم سرشت آدم ہے اب یہ مایوسیوں کا عالم ہے فرط راحت بھی شدت غم ہے آج اس کور دل میں زمانے میں کون تیری ادا کا محرم ہے کیوں کرے وہ مسرتوں کی تلاش جس کی فطرت ہی خوگر غم ہے اک قیامت ہے تیرا ہر انداز ہر ادا فتنۂ مجسم ہے آنکھ بدلی ہوئی ہے دنیا کی جب سے تیری ...

مزید پڑھیے

یہ ہم پر لطف کیسا یہ کرم کیا

یہ ہم پر لطف کیسا یہ کرم کیا بدل ڈالے ہیں انداز ستم کیا زمانہ ہیچ ہے اپنی نظر میں زمانے کی خوشی کیا اور غم کیا جب اس محفل کو ہم کہتے ہیں اپنا پھر اس محفل میں فکر بیش و کم کیا نظر آتی ہے دنیا خوبصورت مرے ساغر کے آگے جام و جم کیا جبیں ہے بے نیاز کفر و ایماں در بت خانہ کیا صحن حرم ...

مزید پڑھیے

یورش آلام ہے لیکن مرا دل ایک ہے

یورش آلام ہے لیکن مرا دل ایک ہے سینکڑوں موجوں کی زد میں آج ساحل ایک ہے یوں تو ہیں لاکھوں حسیں الفت کے قابل ایک ہے چار جانب ہیں شعاعیں ماہ کامل ایک ہے آہ سوزاں نالۂ شب گیر یا ضبط و سکوں بد نصیبوں کے لئے ان سب کا حاصل ایک ہے قیس ہو فرہاد ہو وامق ہو یا محمود ہو ہیں نگاہیں مختلف ...

مزید پڑھیے

سوزش غم کے سوا کاہش فرقت کے سوا

سوزش غم کے سوا کاہش فرقت کے سوا عشق میں کچھ بھی نہیں درد کی لذت کے سوا دل میں اب کچھ بھی نہیں ان کی محبت کے سوا سب فسانے ہیں حقیقت میں حقیقت کے سوا کون کہہ سکتا ہے یہ اہل طریقت کے سوا سارے جھگڑے ہیں جہاں میں تری نسبت کے سوا کتنے چہروں نے مجھے دعوت جلوہ بخشی کوئی صورت نہ ملی آپ کی ...

مزید پڑھیے

بخشی ہے کیف عشق نے وہ بے خودی مجھے

بخشی ہے کیف عشق نے وہ بے خودی مجھے میں زندگی کو بھول گیا زندگی مجھے دور فلک پہ جب کبھی آئی ہنسی مجھے آلام روزگار نے آواز دی مجھے تیرے خیال سے ہے وہ دل بستگی مجھے حسرت ہی اب نہیں ترے دیدار کی مجھے اے مرگ عشق تیری نوازش کا شکریہ دنیا کی تلخیوں سے فراغت ملی مجھے ہر شے سے بے نیاز ...

مزید پڑھیے

پئے سجدہ اگر مجھ کو نہ تیرا آستاں ملتا

پئے سجدہ اگر مجھ کو نہ تیرا آستاں ملتا جو پیہم ملنے والا تھا سکون دل کہاں ملتا مری مستی پہ زاہد کس لئے اب رشک کرتا ہے تری تقدیر میں ہوتا تو لطف جاوداں ملتا حرم تک ہی اگر محدود ہوتی عاشقی اپنی تم ہی سوچو کہ پھر تم سا بت کافر کہاں ملتا مری شفاف پیشانی نے میری لاج رکھ لی ہے مجھے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4740 سے 5858