شاعری

گلاب چاندنی راتوں پہ وار آئے ہم

گلاب چاندنی راتوں پہ وار آئے ہم تمہارے ہونٹوں کا صدقہ اتار آئے ہم وہ ایک جھیل تھی شفاف نیل پانی کی اور اس میں ڈوب کو خود کو نکھار آئے ہم ترے ہی لمس سے ان کا خراج ممکن ہے ترے بغیر جو عمریں گزار آئے ہم پھر اس گلی سے گزرنا پڑا تری خاطر پھر اس گلی سے بہت بے قرار آئے ہم یہ کیا ستم ہے ...

مزید پڑھیے

زمین دل اک عرصے بعد جل تھل ہو رہی ہے

زمین دل اک عرصے بعد جل تھل ہو رہی ہے کوئی بارش میرے اندر مسلسل ہو رہی ہے لہو کا رنگ پھیلا ہے ہمارے کینوس پر تیری تصویر اب جا کر مکمل ہو رہی ہے ہوائے تازہ کا جھونکا چلا آیا کہاں سے کہ مدت بعد سی پانی میں ہلچل ہو رہی ہے تجھے دیکھے سے ممکن مغفرت ہو جائے اس کی تیرے بیمار کی بس آج اور ...

مزید پڑھیے

وہ ماہتاب ابھی بام پر نہیں آیا

وہ ماہتاب ابھی بام پر نہیں آیا مری دعاؤں میں شاید اثر نہیں آیا بہت عجیب ہے یاروں بلندیوں کا طلسم جو ایک بار گیا لوٹ کر نہیں آیا یہ کائنات کی وسعت کھلی نہیں مجھ پر میں اپنی ذات سے جب تک گزر نہیں آیا بہت دنوں سے ہے بے شکل سی میری مٹی بہت دنوں سے کوئی کوزہ گر نہیں آیا بس ایک لمحہ ...

مزید پڑھیے

تمہاری یاد کے دیپک بھی اب جلانا کیا

تمہاری یاد کے دیپک بھی اب جلانا کیا جدا ہوئے ہیں تو عہد وفا نبھانا کیا بسیط ہونے لگی شہر جاں پہ تاریکی کھلا ہوا ہے کہیں پر شراب خانہ کیا کھڑے ہوئے ہو میاں گنبدوں کے سائے میں صدائیں دے کے یہاں پر فریب کھانا کیا ہر ایک سمت یہاں وحشتوں کا مسکن ہے جنوں کے واسطے صحرا و آشیانہ ...

مزید پڑھیے

دل کی گلی میں چاند نکلتا رہتا ہے

دل کی گلی میں چاند نکلتا رہتا ہے ایک دیا امید کا جلتا رہتا ہے جیسے جیسے یادوں کہ لو بڑھتی ہے ویسے ویسے جسم پگھلتا رہتا ہے سرگوشی کو کان ترستے رہتے ہیں سناٹا آواز میں ڈھلتا رہتا ہے منظر منظر جی لو جتنا جی پاؤ موسم پل پل رنگ بدلتا رہتا ہے راکھ ہوئی جاتی ہے ساری ہریالی آنکھوں ...

مزید پڑھیے

حیرت سے دیکھتا ہے مرا نقش پا مجھے

حیرت سے دیکھتا ہے مرا نقش پا مجھے یاران تیز گام یہ کیا ہو گیا مجھے خود میرے دل میں شوق سفر ہی نہیں رہا اب لاکھ بھیجیں منزلیں اپنا پتا مجھے سمجھا تھا بس حیات کو خوابوں کی جلوہ گاہ اک دل کا داغ کر گیا خود آشنا مجھے پالا ہے اپنی گود میں طوفان نے تجھے اے موج اس کی کوئی جھلک تو دکھا ...

مزید پڑھیے

وہی دلوں کو شکست کرنا وہی سوال و جواب کرنا

وہی دلوں کو شکست کرنا وہی سوال و جواب کرنا کہاں سے سیکھا ہے تو نے ناصح قدم قدم احتساب کرنا وہ اپنے موتی برس برس کر نہ اس طرح رائیگاں کرے گی کبھی نہ اس چشم نیل گوں سے امید مثل سحاب کرنا جہاں بھی مل جائے دیکھ لینا وہی ہے جان وفا کی صورت وہی نگاہیں جھکائے رکھنا حیا سے چہرہ گلاب ...

مزید پڑھیے

جو اب بھی ان کی یادیں آئیاں ہیں

جو اب بھی ان کی یادیں آئیاں ہیں تو آنکھیں اشک خوں برسائیاں ہیں پرانے زخم کر دیتی ہیں تازہ ستم گر کس قدر پروائیاں ہیں یہ روز و شب یہ صبح و شام کیا ہیں نگار وقت کی انگڑائیاں ہیں اگر دل ہی ہوا شائستہ غم کہاں دنیا میں پھر رعنائیاں ہیں یہ کیا قصہ نکالا تو نے ناصح دل بیتاب پر بن ...

مزید پڑھیے

فضائے نیل گوں کا دھیان چھوڑ دے

فضائے نیل گوں کا دھیان چھوڑ دے پرند کس طرح اڑان چھوڑ دے نئے جہان کی کیمسٹری سمجھ گئے ہوئے دنوں کا دھیان چھوڑ دے شروع ہو چکی ہے جنگ شہر میں محبتوں کو درمیان چھوڑ دے زمین چھوڑ کر کہاں رہے گا تو یہ خواہشوں کا آسمان چھوڑ دے قدم سے جو قدم نہیں ملا رہا اسے کہو وہ کاروان چھوڑ دے نئے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4729 سے 5858