شاعری

اٹوٹ انگ

مرا سر تم اپنے ہی زانو پہ رکھ کر مجھے پوچھتی ہو! کہ میں کون ہوں کیا ہوں، کیسے ہوں؟ سارے سوالوں کو مٹھی میں رکھ کر ذرا میری اک بات سن لو سنو! یہ تمہارے بدن کا خمار آشنا کیف۔۔۔ نرم و مسلسل مجھے لذتوں کے عمق میں لیے جا رہا ہے میں پل پل کبھی لحظہ لحظہ کبھی دھیرے دھیرے کبھی لمحہ لمحہ ...

مزید پڑھیے

جگہ پھولوں کی رکھتے ہیں گھنا سایہ بناتے ہیں

جگہ پھولوں کی رکھتے ہیں گھنا سایہ بناتے ہیں چلو اپنے خیالی شہر کا نقشہ بناتے ہیں ابھی تو چاک پر ہیں کیا کہیں ہم اپنے بارے میں نہ جانے دست کوزہ گر ہمیں کیسا بناتے ہیں بنانی ہے ہمیں تصویر دل کاغذ پہ لیکن ہم کبھی دریا بناتے ہیں کبھی صحرا بناتے ہیں غزل اس کے لئے کہتے ہیں لیکن ...

مزید پڑھیے

اپنا جیسا بھی حال رکھا ہے

اپنا جیسا بھی حال رکھا ہے تیرے غم کو نہال رکھا ہے شاعری کیا ہے ہم نے جینے کا ایک رستہ نکال رکھا ہے ہم نے گھر کی سلامتی کے لئے خود کو گھر سے نکال رکھا ہے میرے اندر جو سرپھرا ہے اسے میں نے زنداں میں ڈال رکھا ہے ایک چہرہ ہے ہم نے جس کے لئے آئنوں کا خیال رکھا ہے اس برس کا بھی نام ہم ...

مزید پڑھیے

دل پیاسا اور آنکھ سوالی رہ جاتی ہے

دل پیاسا اور آنکھ سوالی رہ جاتی ہے اس کے بعد یہ بستی خالی رہ جاتی ہے بے خوابی کب چھپ سکتی ہے کاجل سے بھی جاگنے والی آنکھ میں لالی رہ جاتی ہے تیر ترازو ہو جاتا ہے آ کر دل میں ہاتھوں میں زیتون کی ڈالی رہ جاتی ہے دھوپ سے رنگ اور ہوا سے کاغذ اڑ جاتے ہیں ذہن میں اک تصویر خیالی رہ جاتی ...

مزید پڑھیے

پتا ہوں آندھیوں کے مقابل کھڑا ہوں میں

پتا ہوں آندھیوں کے مقابل کھڑا ہوں میں گرتے ہوئے درخت سے کتنا بڑا ہوں میں پرچم ہوں روشنی کا مرا احترام کر تاریکیوں کا راستہ روکے کھڑا ہوں میں میرے ہرے وجود سے پہچان اس کی تھی بے چہرہ ہو گیا ہے وہ جب سے جھڑا ہوں میں مت سوچ یہ کہ میری کسی نے نہیں سنی یہ دیکھ اپنی بات پہ کتنا اڑا ...

مزید پڑھیے

گھٹن سی ہونے لگی اس کے پاس جاتے ہوئے

گھٹن سی ہونے لگی اس کے پاس جاتے ہوئے میں خود سے روٹھ گیا ہوں اسے مناتے ہوئے یہ زخم زخم مناظر لہو لہو چہرہ کہاں چلے گئے وہ لوگ ہنستے گاتے ہوئے نہ جانے ختم ہوئی کب ہماری آزادی تعلقات کی پابندیاں نبھاتے ہوئے ہے اب بھی بستر جاں پر ترے بدن کی شکن میں خود ہی مٹنے لگا ہوں اسے مٹاتے ...

مزید پڑھیے

یہ بار غم بھی اٹھایا نہیں بہت دن سے

یہ بار غم بھی اٹھایا نہیں بہت دن سے کہ اس نے ہم کو رلایا نہیں بہت دن سے چلو کہ خاک اڑائیں چلو شراب پئیں کسی کا ہجر منایا نہیں بہت دن سے یہ کیفیت ہے میری جان اب تجھے کھو کر کہ ہم نے خود کو بھی پایا نہیں بہت دن سے ہر ایک شخص یہاں محو خواب لگتا ہے کسی نے ہم کو جگایا نہیں بہت دن سے یہ ...

مزید پڑھیے

مجھ کو وحشت ہوئی مرے گھر سے

مجھ کو وحشت ہوئی مرے گھر سے رات تیری جدائی کے ڈر سے تیری فرقت کا حبس تھا اندر اور دم گھٹ رہا تھا باہر سے جسم کی آگ بجھ گئی لیکن پھر ندامت کے اشک بھی برسے ایک مدت سے ہیں سفر میں ہم گھر میں رہ کر بھی جیسے بے گھر سے بارہا تیری جستجو میں ہم تجھ سے ملنے کے بعد بھی ترسے

مزید پڑھیے

تری سمت جانے کا راستہ نہیں ہو رہا

تری سمت جانے کا راستہ نہیں ہو رہا رہ عشق میں کوئی معجزہ نہیں ہو رہا کوئی آئنہ ہو جو خود سے مجھ کو ملا سکے مرا اپنے آپ سے سامنا نہیں ہو رہا تو خدائے حسن و جمال ہے تو ہوا کرے تیری بندگی سے مرا بھلا نہیں ہو رہا کوئی رات آ کے ٹھہر گئی مری ذات میں مرا روشنی سے بھی رابطہ نہیں ہو ...

مزید پڑھیے

ہوئی نہ ختم تیری رہ گزار کیا کرتے

ہوئی نہ ختم تیری رہ گزار کیا کرتے تیرے حصار سے خود کو فرار کیا کرتے سفینہ غرق ہی کرنا پڑا ہمیں آخر ترے بغیر سمندر کو پار کیا کرتے بس ایک سکوت ہی جس کا جواب ہونا تھا وہی سوال میاں بار بار کیا کرتے پھر اس کے بعد منایا نہ جشن خوشبو کا لہو میں ڈوبی تھی فصل بہار کیا کرتے نظر کی زد ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4728 سے 5858