اپنے ویرانے کا نقصان نہیں چاہتا میں
اپنے ویرانے کا نقصان نہیں چاہتا میں یعنی اب دوسرا انسان نہیں چاہتا میں کٹ گئی جیسی بھی کٹنی تھی یہاں دھوپ کے ساتھ اب کسی سائے کا احسان نہیں چاہتا میں مر رہا ہوں میں یہاں اور وہ کہتا ہے مجھے نا مکمل ترا ایمان نہیں چاہتا میں پاس آ کر نہ بڑھا اور پریشانئ دل پھر کسی عشق کا سامان ...