شاعری

کچے دھاگے پہ نہ جا اس کا بھروسا کیا ہے

کچے دھاگے پہ نہ جا اس کا بھروسا کیا ہے ناصحا رند بلا نوش کی توبہ کیا ہے چین لینے نہیں دیتی تو کسی بھی صورت زندگی کچھ تو بتا دے ترا منشا کیا ہے حال تیرا بھی یہی ہوگا سن اے غنچۂ نو دیکھ کر پھول کے انجام کو ہنستا کیا ہے اور ہوں گے غم و آلام سے ڈرنے والے تو نے اے گردش دوراں ہمیں ...

مزید پڑھیے

آس دل میں ترے آنے کی لگائے رکھوں

آس دل میں ترے آنے کی لگائے رکھوں اک دیا روز سر شام جلائے رکھوں چھوٹا جائے ہے مرے ہاتھ سے اب دامن ضبط کب تک اشکوں کو تبسم میں چھپائے رکھوں بس اسی طرح مری عمر بسر ہو جائے میں تجھے یاد رکھوں خود کو بھلائے رکھوں اک نہ اک دن تو یہ سر تن سے جدا ہونا ہے کیوں نہ پھر سر کو ہتھیلی پہ ...

مزید پڑھیے

نظر جب ہم پہ کوئی بار بار ڈالے گا

نظر جب ہم پہ کوئی بار بار ڈالے گا یہ التفات تو بے موت مار ڈالے گا مرے لیے کسی خنجر کی کیا ضرورت ہے مجھے تو خود مرا احساس مار ڈالے گا نہیں ہے وقت صداقت کی بات مت کیجئے زمانہ دار و رسن سے گزار ڈالے گا جو اصلیت ہے چھپانے سے چھپ نہیں سکتی تو آئینہ پہ کہاں تک غبار ڈالے گا ہے وقت اس ...

مزید پڑھیے

آگ بھڑکی کہاں تھی کدھر لگ گئی

آگ بھڑکی کہاں تھی کدھر لگ گئی تھی خطا کس کی اور کس کے سر لگ گئی دل دھڑکنے لگا مسکراتے ہوئے میری خوشیوں کو کس کی نظر لگ گئی اس چمن کے مقدر میں ہی آگ ہے آج ادھر لگ گئی کل ادھر لگ گئی بات تو آپ کے اور مرے بیچ تھی پھر زمانے کو کیسے خبر لگ گئی آپ اب جو بھی چاہیں وہ عنوان دیں میری تصویر ...

مزید پڑھیے

چھوڑ دے مانگنے کی ادا چھوڑ دے

چھوڑ دے مانگنے کی ادا چھوڑ دے اپنا حق چھین لے التجا چھوڑ دے چھوڑ دے اب مرا تذکرہ چھوڑ دے کچھ دنوں کو مجھے لاپتہ چھوڑ دے ناخداؤں کا اب آسرا چھوڑ دے اپنی کشتی بہ نام خدا چھوڑ دے عشق میں قرب ہی عشق کی موت ہے قربتوں میں بھی کچھ فاصلہ چھوڑ دے یہ بھی ممکن نہیں وہ بھی ممکن نہیں میں ...

مزید پڑھیے

بکھیرتا ہے قیاس مجھ کو

بکھیرتا ہے قیاس مجھ کو سمیٹ لیتی ہے آس مجھ کو میں چھپ رہا ہوں کہ جانے کس دم اتار ڈالے لباس مجھ کو دکھا گئی ہے سراب سارے بس ایک لمحے کی پیاس مجھ کو میں مل ہی جاؤں گا ڈھونڈ لیجے یہیں کہیں آس پاس مجھ کو جو تم نہیں ہو تو لگ رہا ہے ہر ایک منظر اداس مجھ کو

مزید پڑھیے

سر صحرائے جاں ہم چاک دامانی بھی کرتے ہیں

سر صحرائے جاں ہم چاک دامانی بھی کرتے ہیں ضرورت آ پڑے تو ریت کو پانی بھی کرتے ہیں کبھی دریا اٹھا لاتے ہیں اپنی ٹوٹی کشتی میں کبھی اک قطرۂ شبنم سے طغیانی بھی کرتے ہیں کبھی ایسا کہ آنکھوں میں نہیں رکھتے ہیں کوئی خواب کبھی یوں ہے کہ خوابوں کی فراوانی بھی کرتے ہیں ہمیشہ آپ کا ہر ...

مزید پڑھیے

دھوپ کے جاتے ہی مر جاؤں گا میں

دھوپ کے جاتے ہی مر جاؤں گا میں ایک سایہ ہوں بکھر جاؤں گا میں اعتبار دوستی کا رنگ ہوں بے یقینی میں اتر جاؤں گا میں دن کا سارا زہر پی کر، آج پھر رات کے بستر پہ مر جاؤں گا میں پھر کبھی تم سے ملوں گا راستو! لوٹ کر فی الحال گھر جاؤں گا میں اس سے ملنے کی طلب میں آؤں گا اور بس، یوں ہی ...

مزید پڑھیے

خیال و خواب کا سارا دھواں اتر چکا ہے

خیال و خواب کا سارا دھواں اتر چکا ہے یقیں کے طاق میں سورج کوئی ٹھہر چکا ہے مجھے اٹھا کے سمندر میں پھینکنے والو یہ دیکھو ایک جزیرہ یہاں ابھر چکا ہے میں ایک نقش، جو اب تک نہ ہو سکا پورا وہ ایک رنگ، جو تصویر جاں میں بھر چکا ہے یہ کوئی اور ہی ہے مجھ میں جو جھلکتا ہے تمہیں تلاش ہے جس ...

مزید پڑھیے

صبح اور شام کے سب رنگ ہٹائے ہوئے ہیں

صبح اور شام کے سب رنگ ہٹائے ہوئے ہیں اپنی آواز کو تصویر بنائے ہوئے ہیں اب ہمیں چاک پہ رکھ یا خس و خاشاک سمجھ کوزہ گر ہم تری آواز پہ آئے ہوئے ہیں ہم نہیں اتنے تہی چشم کہ رو بھی نہ سکیں چند آنسو ابھی آنکھوں میں بچائے ہوئے ہیں ہم نے خود اپنی عدالت سے سزا پائی ہے زخم جتنے بھی ہیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4724 سے 5858