شاعری

حیات و کائنات پر کتاب لکھ رہے تھے ہم

حیات و کائنات پر کتاب لکھ رہے تھے ہم جہاں جہاں ثواب تھا عذاب لکھ رہے تھے ہم ہماری تشنگی کا غم رقم تھا موج موج پر سمندروں کے جسم پر سراب لکھ رہے تھے ہم سوال تھا کہ جستجو عظیم ہے کہ آرزو سو یوں ہوا کہ عمر بھر جواب لکھ رہے تھے ہم سلگتے دشت، ریت اور ببول تھے ہر ایک سو نگر نگر، گلی ...

مزید پڑھیے

آئیں گے نظر صبح کے آثار میں ہم لوگ

آئیں گے نظر صبح کے آثار میں ہم لوگ بیٹھے ہیں ابھی پردۂ اسرار میں ہم لوگ لائے گئے پہلے تو سر دشت اجازت مارے گئے پھر وادئ انکار میں ہم لوگ اک منظر حیرت میں فنا ہو گئیں آنکھیں آئے تھے کسی موسم دیدار میں ہم لوگ ہر رنگ ہمارا ہے، ہر اک رنگ میں ہم ہیں تصویر ہوئے وقت کی رفتار میں ہم ...

مزید پڑھیے

سنو مسافر! سرائے جاں کو تمہاری یادیں جلا چکی ہیں

سنو مسافر! سرائے جاں کو تمہاری یادیں جلا چکی ہیں محبتوں کی حکایتیں اب یہاں سے ڈیرا اٹھا چکی ہیں وہ شہر حیرت کا شاہزادہ گرفت ادراک میں نہیں ہے اس ایک چہرے کی حیرتوں میں ہزار آنکھیں سما چکی ہیں ہم اپنے سر پر گزشتہ دن کی تھکن اٹھائے بھٹک رہے ہیں دیار شب تیری خواب گاہیں تمام پردے ...

مزید پڑھیے

نہ جانے کیسی محرومی پس رفتار چلتی ہے

نہ جانے کیسی محرومی پس رفتار چلتی ہے ہمیشہ میرے آگے آگے اک دیوار چلتی ہے وہ اک حیرت کہ میں جس کا تعاقب روز کرتا ہوں وہ اک وحشت مرے ہم راہ جو ہر بار چلتی ہے نکل کر مجھ سے باہر لوٹ آتی ہے مری جانب مری دیوانگی اب صورت پرکار چلتی ہے عجب انداز ہم سفری ہے یہ بھی قافلے والو ہمارے ...

مزید پڑھیے

گزرنے والی ہوا کو بتا دیا گیا ہے

گزرنے والی ہوا کو بتا دیا گیا ہے کہ خوشبوؤں کا جزیرہ جلا دیا گیا ہے زمیں کی آنکھ کا نقشہ بنا دیا گیا ہے اور ایک تیر فضا میں چلا دیا گیا ہے اسی کے دم سے تھا روشن سپاہ شب کا علم وہ چاند جس کو زمیں میں دبا دیا گیا ہے وہ ایک راز! جو مدت سے راز تھا ہی نہیں اس ایک راز سے پردہ اٹھا دیا گیا ...

مزید پڑھیے

پرندے جھیل پر اک ربط روحانی میں آئے ہیں

پرندے جھیل پر اک ربط روحانی میں آئے ہیں کسی بچھڑے ہوئے موسم کی حیرانی میں آئے ہیں مسلسل دھند ہلکی روشنی بھیگے ہوئے منظر یہ کن برسی ہوئی آنکھوں کی نگرانی میں آئے ہیں کئی ساحل یہاں ڈوبے ہیں اور گرداب ٹوٹے ہیں کئی طوفان اس ٹھہرے ہوئے پانی میں آئے ہیں میں جن لمحوں کے سائے میں ...

مزید پڑھیے

یہ کس مقام پہ لایا گیا خدایا مجھے

یہ کس مقام پہ لایا گیا خدایا مجھے کہ آج روند کے گزرا ہے میرا سایہ مجھے میں جیسے وقت کے ہاتھوں میں اک خزانہ تھا کسی نے کھو دیا مجھ کو کسی نے پایا مجھے نہ جانے کون ہوں کس لمحۂ طلب میں ہوں نبیلؔ چین سے جینا کبھی نہ آیا مجھے میں ایک لمحہ تھا اور نیند کے حصار میں تھا پھر ایک روز کسی ...

مزید پڑھیے

صبح سویرے خوشبو پنگھٹ جائے گی

صبح سویرے خوشبو پنگھٹ جائے گی ہر جانب قدموں کی آہٹ جائے گی سارے سپنے باندھ رکھے ہیں گٹھری میں یہ گٹھری بھی اوروں میں بٹ جائے گی کیا ہوگا جب سال نیا اک آئے گا؟ جیون ریکھا اور ذرا گھٹ جائے گی اور بھلا کیا حاصل ہوگا صحرا سے دھول مری پیشانی پر اٹ جائے گی کتنے آنسو جذب کرے گی چھاتی ...

مزید پڑھیے

مرا سوال ہے اے قاتلان شب تم سے

مرا سوال ہے اے قاتلان شب تم سے کہ یہ زمین منور ہوئی ہے کب تم سے چراغ بخشے گئے شہر بے بصارت کو یہ کار خیر بھی سرزد ہوا عجب تم سے وہ ایک عشق جو، اب تک ہے تشنۂ تکمیل وہ ایک داغ جو روشن ہے روز و شب تم سے مری نمود میں وحشت ہے، میری سوچ میں شور بہت الگ ہے مری زندگی کا ڈھب تم سے مرے خطاب ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4723 سے 5858