نظر جب ہم پہ کوئی بار بار ڈالے گا
نظر جب ہم پہ کوئی بار بار ڈالے گا
یہ التفات تو بے موت مار ڈالے گا
مرے لیے کسی خنجر کی کیا ضرورت ہے
مجھے تو خود مرا احساس مار ڈالے گا
نہیں ہے وقت صداقت کی بات مت کیجئے
زمانہ دار و رسن سے گزار ڈالے گا
جو اصلیت ہے چھپانے سے چھپ نہیں سکتی
تو آئینہ پہ کہاں تک غبار ڈالے گا
ہے وقت اس لیے تیرا دماغ عرش پہ ہے
بدل گیا تو زمیں میں اتار ڈالے گا
یہ سوچ کر مرے ہم راہ چل سکو تو چلو
زمانہ راہ محبت میں خار ڈالے گا
سنوارتا ہوں عزیزؔ آج کس کو پھولوں سے
وہ شخص کل مرے کانٹوں کے ہار ڈالے گا