شاعری

اگرچہ ذہن کے کشکول سے چھلک رہے تھے

اگرچہ ذہن کے کشکول سے چھلک رہے تھے خیال شعر میں ڈھلتے ہوئے جھجک رہے تھے کوئی جواب نہ سورج میں تھا نہ چاند کے پاس مرے سوال سر آسماں چمک رہے تھے نہ جانے کس کے قدم چومنے کی حسرت میں تمام راستے دل کی طرح دھڑک رہے تھے کسی سے ذہن جو ملتا تو گفتگو کرتے ہجوم شہر میں تنہا تھے ہم، بھٹک ...

مزید پڑھیے

یہ کس وحشت زدہ لمحے میں داخل ہو گئے ہیں

یہ کس وحشت زدہ لمحے میں داخل ہو گئے ہیں ہم اپنے آپ کے مد مقابل ہو گئے ہیں کئی چہرے مری سوچوں سے زائل ہو گئے ہیں کئی لہجے مرے لہجے میں شامل ہو گئے ہیں خدا کے نام سے طوفان میں کشتی اتاری بھنور جتنے سمندر میں تھے، ساحل ہو گئے ہیں وہ کچھ پل جن کی ٹھنڈی چھاؤں میں تم ہو ہمارے وہی کچھ ...

مزید پڑھیے

جس طرف چاہوں پہنچ جاؤں مسافت کیسی

جس طرف چاہوں پہنچ جاؤں مسافت کیسی میں تو آواز ہوں آواز کی ہجرت کیسی سننے والوں کی سماعت گئی گویائی بھی قصہ گو تو نے سنائی تھی حکایت کیسی ہم جنوں والے ہیں ہم سے کبھی پوچھو پیارے دشت کہتے ہیں کسے دشت کی وحشت کیسی آپ کے خوف سے کچھ ہاتھ بڑھے ہیں لیکن دست مجبور کی سہمی ہوئی بیعت ...

مزید پڑھیے

باتوں میں بہت گہرائی ہے، لہجے میں بڑی سچائی ہے

باتوں میں بہت گہرائی ہے، لہجے میں بڑی سچائی ہے سب باتیں پھولوں جیسی ہیں، آواز مدھر شہنائی ہے یہ بوندیں پہلی بارش کی، یہ سوندھی خوشبو ماٹی کی اک کوئل باغ میں کوکی ہے، آواز یہاں تک آئی ہے بدنام بہت ہے راہگزر، خاموش نظر، بے چین سفر اب گرد جمی ہے آنکھوں میں اور دور تلک رسوائی ...

مزید پڑھیے

روشنی حسب ضرورت بھی نہیں مانگتے ہم

روشنی حسب ضرورت بھی نہیں مانگتے ہم رات سے اتنی سہولت بھی نہیں مانگتے ہم دشمن شہر کو آگے نہیں بڑھنے دیتے اور کوئی تمغۂ جرأت بھی نہیں مانگتے ہم سنگ کو شیشہ بنانے کا ہنر جانتے ہیں اور اس کام کی اجرت بھی نہیں مانگتے ہم کسی دیوار کے سائے میں ٹھہر لینے دے دھوپ سے اتنی رعایت بھی ...

مزید پڑھیے

صبح کیسی ہے وہاں شام کی رنگت کیا ہے

صبح کیسی ہے وہاں شام کی رنگت کیا ہے اب ترے شہر میں حالات کی صورت کیا ہے ایک آزار دھڑکتا ہے یہاں سینے میں اب تجھے کیسے بتائیں کہ محبت کیا ہے حکم دیتا ہے تو آواز لرز جاتی ہے جانے اب کے مرے سالار کی نیت کیا ہے یہ جو میں پیڑ اگانے میں لگا رہتا ہوں میں سمجھتا ہوں مری پہلی ضرورت کیا ...

مزید پڑھیے

کل پردیس میں یاد آئے گی دھیان میں رکھ

کل پردیس میں یاد آئے گی دھیان میں رکھ اپنے شہر کی مٹی بھی سامان میں رکھ سارے جسم کو لے کر گھوم زمانے میں بس اک دل کی دھڑکن پاکستان میں رکھ جانے کس رستے سے کرنیں آ جائیں دل دہلیز پہ آنکھیں روشندان میں رکھ جھیل میں اک مہتاب ضروری ہوتا ہے کوئی تمنا اس چشم حیران میں رکھ ہم سے شرط ...

مزید پڑھیے

دریچوں میں چراغوں کی کمی محسوس ہوتی ہے

دریچوں میں چراغوں کی کمی محسوس ہوتی ہے یہاں تو پھر ہوا کی برہمی محسوس ہوتی ہے وہ اب بھی گفتگو کرتا ہے پہلے کی طرح لیکن ذرا سی برف لہجے میں جمی محسوس ہوتی ہے ترے وعدے کا سایہ ہو تو صحرا کے سفر میں بھی جھلستی لو ہوائے شبنمی محسوس ہوتی ہے تو کیا میں ضبط کے معیار پر پورا نہیں ...

مزید پڑھیے

وہ شب کے سائے میں فصل نشاط کاٹتے ہیں

وہ شب کے سائے میں فصل نشاط کاٹتے ہیں ہم اپنی ذات کے حجرے میں رات کاٹتے ہیں عجیب لوگ ہیں اس عہد بے مروت کے زبان کاٹ نہ پائیں تو بات کاٹتے ہیں یہ لمحہ اہل محبت پہ سخت بھاری ہے یہ لمحہ اہل محبت کے ساتھ کاٹتے ہیں تھکن سے پورا بدن چور چور ہوتا ہے پہاڑ کاٹتے ہیں ہم کہ رات کاٹتے ہیں یہ ...

مزید پڑھیے

قضا کا تیر تھا کوئی کمان سے نکل گیا

قضا کا تیر تھا کوئی کمان سے نکل گیا وہ ایک حرف جو مری زبان سے نکل گیا بہت زیادہ جھکنا پڑ رہا تھا اس کے سائے میں سو ایک دن میں اس کے سائبان سے نکل گیا ابھی تو تیرے اور ترے عدو کے درمیان ہوں اگر کبھی میں تھک کے درمیان سے نکل گیا مرے عدو کے خواب چکنا چور ہو کے رہ گئے میں جست بھر کے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4725 سے 5858