سفر مدام سفر
زمانے کے کوہ گراں کی سرنگوں میں جلتی ہوئی مشعلیں لے کے شام و سحر ڈھونڈھتا ہوں کہ کوئی کرن کوئی روزن کوئی موج باد تازہ جو مل جائے میں ماورائے نظر کی جھلک پا سکوں اس بھیانک اندھیرے میں گھٹتے ہوئے جی کو بہلا سکوں میں جب پہلی بار ان سرنگوں میں داخل ہوا تھا مجھے کیا خبر تھی یہاں سے ...