شاعری

میخانے کا در کیوں ہے مقفل متواتر

میخانے کا در کیوں ہے مقفل متواتر رہتی ہے طبیعت مری بوجھل متواتر کرتا ہے وہ کیا تیغ کو صیقل متواتر اک برق ہے رقصاں سر مقتل متواتر وہ کل بھی کبھی آئے گی جس کل کو تو آئے سنتا ہی رہوں یا تری کل کل متواتر کب قیس کے مرنے سے کوئی فرق پڑا ہے آتے ہی رہے دشت میں پاگل متواتر کل خواب میں ...

مزید پڑھیے

متاع حسن و جمال و کمال کیا کیا کچھ

متاع حسن و جمال و کمال کیا کیا کچھ چرا کے لے گئے یہ ماہ و سال کیا کیا کچھ تو منہ سے بولے نہ بولے سنا رہے ہیں ہمیں فسانے شب کے ترے خد و خال کیا کیا کچھ مرے خدا نے ہے بخشا مجھے وراثت میں مزاح و طنز و جمال و جلال کیا کیا کچھ میں بچ گیا تری رحمت سے ورنہ مرقد میں فرشتے کرتے نہ جانے سوال ...

مزید پڑھیے

کیوں لیا تھا مرا دل دل مجھے واپس کر دے

کیوں لیا تھا مرا دل دل مجھے واپس کر دے چھوڑ یہ روز کی کل کل مجھے واپس کر دے اچھی مس ہے کوئی مس کال نہ میسج کوئی اپنی سم لے لے موبائل مجھے واپس کر دے لینڈ لائن سے کیا کرتی تھی کیوں غیر کو فون جو ادا میں نے کئے بل مجھے واپس کر دے کلچے جیسے ترے رخساروں پہ جو سرمے سے میں بناتا رہا وہ ...

مزید پڑھیے

تری راہ دیکھتا میں بت بے وفا کہاں تک

تری راہ دیکھتا میں بت بے وفا کہاں تک ترا انتظار میں نے کیا صبح کی اذاں تک وہی راہزن جنہوں نے مرے کارواں کو لوٹا بخدا انہی میں شامل ہے امیر کارواں تک نہ اسے اگر بجھایا تو چمن کو پھونک دے گی یہی آگ جو ابھی ہے مری شاخ آشیاں تک کسی کوہ پر گزرتی تو وہ ریزہ ریزہ ہوتا جو مرے چمن پہ گزری ...

مزید پڑھیے

زیست یوں غم سے ہم آغوش ہوئی جاتی ہے

زیست یوں غم سے ہم آغوش ہوئی جاتی ہے عشرت رفتہ فراموش ہوئی جاتی ہے اس نے اک بار پکارا تھا حریم دل سے زندگانی ہمہ تن گوش ہوئی جاتی ہے تم نہ اٹھو مرے پہلو سے خدارا دیکھو کائنات آنکھوں سے روپوش ہوئی جاتی ہے وہ ادھر مجھ سے خفا ہو کے اٹھے ہیں تو ادھر نبض دل دیکھیے خاموش ہوئی جاتی ...

مزید پڑھیے

خوابوں کی حقیقت بھی بتا کیوں نہیں دیتے

خوابوں کی حقیقت بھی بتا کیوں نہیں دیتے وہ ریت کا گھر ہے تو گرا کیوں نہیں دیتے اب ارض و سما میں تو ٹھکانہ نہیں میرا تم گرد کے مانند اڑا کیوں نہیں دیتے عالم میں لیے پھرتے ہو تم اپنی تجلی ہم جیسے چراغوں کو ضیا کیوں نہیں دیتے ایجاد کیا کرتے ہو تم غم کے کھلونے تم دل بھی کوئی اور نیا ...

مزید پڑھیے

مجھ میں آ کر ٹھہر گیا کوئی

مجھ میں آ کر ٹھہر گیا کوئی حسن دل میں اتر گیا کوئی کیسی دی یہ مجھے کتاب عشق پڑھتے پڑھتے بکھر گیا کوئی آج خوشبو بھرے گلابوں سے میرے دامن کو بھر گیا کوئی اپنا اپنا تھا آئنہ سب کا جانے کس میں سنور گیا کوئی حال دل اس نے آج کیا پوچھا جیسے دریا ٹھہر گیا کوئی لے کے کاندھوں پہ اپنے ...

مزید پڑھیے

کاش ایسی بھی کوئی ساعت ہو

کاش ایسی بھی کوئی ساعت ہو روبرو آپ ہی کی صورت ہو سوچتی ہوں تو دل دھڑکتا ہے تم مرے جسم کی حرارت ہو کتنے سجدوں کا قرض ہے مجھ پر سر جھکا لوں اگر اجازت ہو نیند آنکھوں میں اس لیے آئی ان کے آنے کی کب بشارت ہو مجھ کو بھیجا گیا ہے یہ کہہ کر تم مرے عشق کی امانت ہو ہم بھی کر لیں نماز کی ...

مزید پڑھیے

جسم و جاں سلگتے ہیں بارشوں کا موسم ہے

جسم و جاں سلگتے ہیں بارشوں کا موسم ہے اب تو لوٹ کر آ جا چاہتوں کا موسم ہے میرے خشک ہونٹوں پر قہقہے تو ہیں لیکن میری روح کے اندر سسکیوں کا موسم ہے خواب اور نیندوں کا ختم ہو گیا رشتہ مدتوں سے آنکھوں میں رت جگوں کا موسم ہے تھا مرے خیالوں میں گلشن اک تمنا کا مجھ کو یہ گماں گزرا ...

مزید پڑھیے

ان کی گلی میں برسوں رہائش کے باوجود

ان کی گلی میں برسوں رہائش کے باوجود حاصل نہ کر سکا انہیں کوشش کے باوجود آنکھوں سے آشکارہ نہیں ہونے دی تپش دل میں دہکتی ہجر کی آتش کے باوجود تیرا ہوں میں تو تیرے کرم سے ترا ہوں میں شیطان اور نفس کی سازش کے باوجود شاید اٹھیں وہ سن کے سرافیل کی صدا جو نیند میں ہیں چار سو شورش کے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 20 سے 5858