شاعری

یہ فنا میری بقا ہو جیسے

یہ فنا میری بقا ہو جیسے تو ہی چہرے پہ لکھا ہو جیسے تیرے ہونٹوں پہ تبسم ایسا پھول صحرا میں کھلا ہو جیسے یوں پکارا ہے کسی نے مجھ کو نام تیرا ہی لیا ہو جیسے اس نے پھیری جو نگاہیں تو لگا شیشہ پتھر پہ گرا ہو جیسے ہر طرف لمس ہے زندہ اس کا گھر میں صدیوں وہ رہا ہو جیسے زہر محبوب کے ...

مزید پڑھیے

درد سینے میں کہیں چیخ رہا ہو جیسے

درد سینے میں کہیں چیخ رہا ہو جیسے تیری جانب سے کوئی تیر چلا ہو جیسے میرے اشکوں کے سمندر میں کوئی تاج محل دھیرے دھیرے سے کہیں ڈوب رہا ہو جیسے عمر گزری مگر احساس یہی رہتا ہے وہ ابھی اٹھ کے مرے گھر سے گیا ہو جیسے تیرے ہر نشتری جملے بھی لگے ہیں پیارے تیرے دشنام کی تاثیر جدا ہو ...

مزید پڑھیے

کوئی بتلائے ماجرا کیا ہے

کوئی بتلائے ماجرا کیا ہے روز و شب کا یہ سلسلہ کیا ہے سارے عالم میں گھوم کر دیکھا میرے محبوب کے سوا کیا ہے ابتدا کی خبر نہیں مجھ کو کیا بتاؤں کہ انتہا کیا ہے آگ پھیلے تو دور تک جائے لو ہے کیا چیز اور دیا کیا ہے بند کر دے کفن فروشی کو مردہ جسموں پہ اب رہا کیا ہے عقل معذور ہے محبت ...

مزید پڑھیے

منزل ملے نہ کوئی بھی رستہ دکھائی دے

منزل ملے نہ کوئی بھی رستہ دکھائی دے دنیا فقط یہ کھیل تماشہ دکھائی دے رشتوں کا اک ہجوم تھا میں ڈھونڈھتی رہی حسرت لیے ہوئے کوئی اپنا دکھائی دے مجھ کو مٹا دے اس طرح دنیا سے اے خدا تاریخ میں بھی کوئی نہ مجھ سا دکھائی دے اس نے جلایا میرے نشیمن کو پھر کہا حد نگاہ تک تجھے صحرا دکھائی ...

مزید پڑھیے

خود سے لپٹ کے رو لیں بہت مسکرا لیے

خود سے لپٹ کے رو لیں بہت مسکرا لیے خوشیوں سے آج درد کے پہلو نکالئے اس نے تری نگاہ سے کیا راز پا لیے خود اپنے دل میں اس نے ٹھکانے بنا لیے دامن میں تو گرے تھے کئی پھول بھی مگر پلکوں سے چن کے ہم نے ترے غم اٹھا لیے اب تم نہ کہہ سکو گے کہ ہم سرخ رو نہیں اپنے لہو میں آج تو ہم بھی نہا ...

مزید پڑھیے

نگاہ و دل میں وہی کربلا کا منظر تھا

نگاہ و دل میں وہی کربلا کا منظر تھا میں تشنہ لب تھی مرے سامنے سمندر تھا بہت غرور تھا بپھرے ہوئے سمندر کو مگر جو دیکھا مرے آنسوؤں سے کم تر تھا ہمارے حصے میں آئی ہے ریت ساحل کی کسی نے چھین لی وہ سیپ جس میں گوہر تھا بہت سکون تھا ٹھہرے ہوئے سمندر کو کہ اس میں جو بھی تھا طوفان میرے ...

مزید پڑھیے

حسن یوسف کسے کہتے ہیں زلیخا کیا ہے

حسن یوسف کسے کہتے ہیں زلیخا کیا ہے عشق اک رمز ہے ناداں ابھی سمجھا کیا ہے فلسفے عشق کے اب کون کسے سمجھائے ہر طرف اس کی تجلی ہے تو پردا کیا ہے تو نے دیکھے تو بہت ہوں گے امڈتے ساگر میری آنکھوں سے کبھی پوچھ کہ دریا کیا ہے یار کے جلووں میں ایمان مکمل کر لوں میری جنت ہے یہیں عرش پہ ...

مزید پڑھیے

ہر سو خوشبو کو فضاؤں میں بکھرتا دیکھوں

ہر سو خوشبو کو فضاؤں میں بکھرتا دیکھوں جب کسی شاخ پہ اک پھول کو مرتا دیکھوں اپنی آنکھوں میں نیا خواب سجا لوں کوئی جب کسی خواب کی تعبیر کو مرتا دیکھوں اپنے ہمراہ لہو روتی ہوئی آنکھوں پر نیند کا بوجھ لیے شب کو اترتا دیکھوں اپنا مٹی کا دیا اور بھی روشن ہو جائے جب کبھی چاند کو ...

مزید پڑھیے

کچھ ایسا بھی تو ہو جائے کبھی ایسا کرے کوئی

کچھ ایسا بھی تو ہو جائے کبھی ایسا کرے کوئی بنائے خود نشیمن اور پھر صحرا کرے کوئی تمہارے نام کے ہم راہ میرا نام لے دنیا مرا دل چاہتا ہے پھر مجھے رسوا کرے کوئی اگر تو مل نہیں سکتا تو کچھ تدبیر ایسی ہو مری آنکھوں سے تجھ کو عمر بھر دیکھا کرے کوئی خرد پر لوگ نازاں ہیں جنوں پر فخر ہے ...

مزید پڑھیے

صبح کو شام لکھ دیا میں نے

صبح کو شام لکھ دیا میں نے اپنا انجام لکھ دیا میں نے مجھ سے پوچھا گیا وفا کیا ہے بس ترا نام لکھ دیا میں نے آتی جاتی ہوئی ہواؤں پر دل کا پیغام لکھ دیا میں نے گیت غزلیں رباعیاں نظمیں سب ترے نام لکھ دیا میں نے شمعؔ ان آنسوؤں کو آہوں کو عشق انعام لکھ دیا میں نے

مزید پڑھیے
صفحہ 21 سے 5858