جسم و جاں سلگتے ہیں بارشوں کا موسم ہے

جسم و جاں سلگتے ہیں بارشوں کا موسم ہے
اب تو لوٹ کر آ جا چاہتوں کا موسم ہے


میرے خشک ہونٹوں پر قہقہے تو ہیں لیکن
میری روح کے اندر سسکیوں کا موسم ہے


خواب اور نیندوں کا ختم ہو گیا رشتہ
مدتوں سے آنکھوں میں رت جگوں کا موسم ہے


تھا مرے خیالوں میں گلشن اک تمنا کا
مجھ کو یہ گماں گزرا خوشبوؤں کا موسم ہے


شاخ غم پہ کھل اٹھے پھول کچھ امیدوں کے
شمعؔ قریۂ دل میں خواہشوں کا موسم ہے