بے مہرئ ارباب وطن کم تو نہیں ہے
بے مہرئ ارباب وطن کم تو نہیں ہے ہاں دیکھنا اس دل کی چبھن کم تو نہیں ہے منزل تو جہاں چاہیں گے قدموں سے لگے گی ویسے یہ حقیقت ہے تھکن کم تو نہیں ہے یہ دھیان ہمیشہ رہے او بھولنے والے چھالوں کی تپش دل کی جلن کم تو نہیں ہے پھر ہو کوئی پیماں کریں پھر تجھ پہ بھروسہ یہ حوصلہ اے عہد شکن کم ...