شاعری

اپنے نخرے سنبھال چلتا بن

اپنے نخرے سنبھال چلتا بن تجھ میں کیا ہے کمال چلتا بن روبرو تیرے رکھ دیا میں نے ہر جواب و سوال چلتا بن فون کرتا ہے روز جس کو تو رکھ اسی کا خیال چلتا بن کنکری بھی پہاڑ جیسی ہے اپنے پتھر سنبھال چلتا بن فانی دنیا میں ہم بشر جیسے اور تو بے مثال چلتا بن تو ہماؔ کو جو سخت سست کہے تیری ...

مزید پڑھیے

عذاب دید کا مژدہ سنا رہا ہے مجھے

عذاب دید کا مژدہ سنا رہا ہے مجھے کسی کی بات سنا کر جلا رہا ہے مجھے وہ اپنے سچ کو کبھی کر نہیں سکا ثابت جو ایک عمر سے جھوٹا بنا رہا ہے مجھے جو شخص میم کے مفہوم تک نہیں پہنچا خدا کی شان محبت سکھا رہا ہے مجھے اسے عروج کا مفہوم آ گیا ہے سمجھ سو اس لیے بھی نظر سے ہٹا رہا ہے مجھے حصار ...

مزید پڑھیے

خیالی طاقچے میں دھر دیا دیا لوگو

خیالی طاقچے میں دھر دیا دیا لوگو کسی نے جیسا کہا میں نے وہ کیا لوگو یہ سوچ کر کہ نشانی ہے جانے والے کی وہ زخم میں نے کبھی بھی نہیں سیا لوگو نہ چاہ کر بھی میں گھنگھرو گوارا کر لوں گی کسی بھی طور سے مانے مرا پیا لوگو میں جس کے ہجر میں گھٹ گھٹ کے مرنے والی ہوئی وہ شخص کھل کے مری ...

مزید پڑھیے

اور ہوں گے وہ جنہیں ضبط کا دعویٰ ہوگا

اور ہوں گے وہ جنہیں ضبط کا دعویٰ ہوگا ہر بن مو سے یہاں ذکر کسی کا ہوگا حسن کیوں عشق کی تشہیر پہ شاداں ہے بہت عشق رسوا ہے تو کیا حسن نہ رسوا ہوگا اشک بن بن کے وہ آنکھوں سے ٹپک جائے گی کیا خبر تھی کہ یہ انجام تمنا ہوگا کہیں رسوا نہ کرے حیرت دیدار مجھے آج وہ جلوۂ مستور ہویدا ...

مزید پڑھیے

رخ ترا ماہتاب کی صورت

رخ ترا ماہتاب کی صورت آنکھ جام شراب کی صورت میری فکر سخن بھی رنگیں ہے تیرے حسن شباب کی صورت میری آنکھوں میں آ کے بس جاؤ ایک رنگین خواب کی صورت میرے دل پر محیط ہو جاؤ کیف جام شراب کی صورت مجھ کو مرغوب ہے تری آواز نغمہ ہائے رباب کی صورت جن کے سر میں ہوا سمائی تھی مٹ گئے وہ ...

مزید پڑھیے

میں اک شاعر ہوں اسرار حقیقت کھول سکتا ہوں

میں اک شاعر ہوں اسرار حقیقت کھول سکتا ہوں ندائے غیب بن کر سب کے دل میں بول سکتا ہوں خدا نے جس طرح کھولا ہے میرے دل کی آنکھوں کو یوں ہی میں ہر کسی کے دل کی آنکھیں کھول سکتا ہوں ودیعت کی ہے قدرت نے وہ میزان نظر مجھ کو کہ خوب و زشت عالم کو بخوبی تول سکتا ہوں قناعت کا یہ عالم ہے کہ ...

مزید پڑھیے

حسن فانی پر ہم اپنا دل فدا کرتے رہے

حسن فانی پر ہم اپنا دل فدا کرتے رہے اب پشیماں ہیں کہ ساری عمر کیا کرتے ہیں ہم سمجھتے ہیں جناب شیخ کیا کرتے رہے حور و غلماں کے لئے یاد خدا کرتے رہے ضبط گریہ ضبط نالہ ضبط فریاد و فغاں عشق میں جو کچھ بھی ہم سے ہو سکا کرتے رہے کس طرح سوئے پڑے ہیں چین سے زیر مزار جو زمیں پر ہر گھڑی ...

مزید پڑھیے

مزا جب ہے اسے برق تجلیٰ دیکھنے والے

مزا جب ہے اسے برق تجلیٰ دیکھنے والے جمال یار میں تحلیل ہو جا دیکھنے والے نظر آتی تجھے ہر خاک کے ذرہ میں اک دنیا نگاہ غور سے تو نے نہ دیکھا دیکھنے والے تجھے نزدیک سے بھی ایک دن وہ دیکھ ہی لیں گے تصور میں ترا حسن دل آرا دیکھنے والے خبر بھی ہے تجھے کچھ یہ تماشہ گاہ عالم ہے تماشہ ...

مزید پڑھیے

میں توڑوں عہد و پیمان وفا یہ ہو نہیں سکتا

میں توڑوں عہد و پیمان وفا یہ ہو نہیں سکتا وہ ہوتے ہیں تو ہو جائیں جدا یہ ہو نہیں سکتا پلا ساقی کہ شغل مے کشی کا وقت جاتا ہے یوں ہی چھائی رہے کالی گھٹا یہ ہو نہیں سکتا وہ چشم سرمگیں جب تک مسیحائی نہ فرمائے مریض غم کو ہو جائے شفا یہ ہو نہیں سکتا نہ دیکھے شیخ تو جب تک بتوں کو میری ...

مزید پڑھیے

مجبور ہوں گناہ کئے جا رہا ہوں میں

مجبور ہوں گناہ کئے جا رہا ہوں میں فرد عمل سیاہ کئے جا رہا ہوں میں گو جانتا بھی ہوں ترا ملنا محال ہے اس پر بھی تیری چاہ کئے جا رہا ہوں میں تیرا فریب وعدہ بہت کامیاب ہے آنکھوں کو فرش راہ کئے جا رہا ہوں میں تقسیم ہو رہی ہے مری وسعت نظر ذروں کو مہر و ماہ کئے جا رہا ہوں میں تیرا کرم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1073 سے 5858