خیالی طاقچے میں دھر دیا دیا لوگو

خیالی طاقچے میں دھر دیا دیا لوگو
کسی نے جیسا کہا میں نے وہ کیا لوگو


یہ سوچ کر کہ نشانی ہے جانے والے کی
وہ زخم میں نے کبھی بھی نہیں سیا لوگو


نہ چاہ کر بھی میں گھنگھرو گوارا کر لوں گی
کسی بھی طور سے مانے مرا پیا لوگو


میں جس کے ہجر میں گھٹ گھٹ کے مرنے والی ہوئی
وہ شخص کھل کے مری زندگی جیا لوگو


ہماؔ ہتھیلی کی ہر ہر لکیر میں وہ ہے
کسی نے کیسے اسے اپنا لکھ لیا لوگو