اپنے نخرے سنبھال چلتا بن

اپنے نخرے سنبھال چلتا بن
تجھ میں کیا ہے کمال چلتا بن


روبرو تیرے رکھ دیا میں نے
ہر جواب و سوال چلتا بن


فون کرتا ہے روز جس کو تو
رکھ اسی کا خیال چلتا بن


کنکری بھی پہاڑ جیسی ہے
اپنے پتھر سنبھال چلتا بن


فانی دنیا میں ہم بشر جیسے
اور تو بے مثال چلتا بن


تو ہماؔ کو جو سخت سست کہے
تیری اتنی مجال چلتا بن